رسائی کے لنکس

گوادر اور مضافات میں پینے کے پانی کا 'بحران'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شہر کے دوسرے علاقوں کو گوادر سے 150 کلو میٹر دور میرانی ڈیم سے ٹینکر وں کے ذریعے لایا جانے والا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر اور اس کے نواحی علاقوں جیونی، پسنی پیشوکان اور مضافات میں پینے کے پانی کا بحران ایک بارپھر شد ت اختیار کر گیا ہے جس کے باعث مقامی آبادی شد ید پریشان ہے اور بعض نے نقل مکانی کی تیار یاں بھی شروع کر دی ہیں۔

گوادر کے ایک شہری بہرام بلوچ نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ تقر یباً نو ماہ سے گوادر میں بارش نہیں ہوئی اور شہر میں پانی کی کمیابی کے باعث صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ ان کےبقول لوگ پانی لانے والے ٹینکروں کو تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔

"پانی کا ٹینکر چھ، سات سے لے کر دس ہزار تک ملتا ہے، پہلے آکڑہ ڈیم میں پانی تھا ڈیم اب مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے اب ٹینکروں کے ذریعے میرانی ڈیم اور شادی کور سے پانی لارہے ہیں جو گوادر سے 155 کلو میٹر دور ہے۔ بس لوگ گزارہ کر رہے ہیں ابھی یہ تیسر ی دفعہ بحران پیدا ہوا ہے اُسی طریقے سے لوگ بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔"

ان کا کہنا تھا ایسی ہی صورتحال 2012ء اور 2014 میں بھی درپیش رہی ہے۔

گوادر شہر اور قر یبی دیہاتوں کی کُل آبادی انتظامیہ کے مطابق تقر یبا ً تین لاکھ ہے اور صرف گوادر شہر کی پانی کی ضرورت 33 لاکھ گیلن یومیہ ہے۔ شہر کے بعض حساس علاقوں کو اب بھی گوادر کے قر یب سُن سر میں زیر زمین پانی کو بروئے کار لاکر فراہم کیا جارہا ہے لیکن شہر کے دوسرے علاقوں کو گوادر سے 150 کلو میٹر دور میرانی ڈیم سے ٹینکر وں کے ذریعے لایا جانے والا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

بلوچستان کی حکومت کے محکمہ آب نوشی کے ایک افسر شکیل احمد بلوچ کا کہنا ہے کہ شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے اورپینے کے پانی کی قلت دور کے لئے ضلعی انتظامیہ 250 سے لے کر 400 ٹینکر پانی روزانہ فراہم کر رہی ہے جس سے شہر یوں کو کافی مدد ملی ہے۔

"میرانی ڈیم سے پانی فراہم کر رہے ہیں، چار پانچ دن سے ہم پانی دے رہے ہیں، ضلعی حکومت ہے ہمارا محکمہ پی ایچ ای(محکمہ آب نوشی) ہے ہم سب مانیٹرنگ کر رہے ہیں ایسی کو ئی صورتحال نہیں ہے کہ لوگ بالکل در بدر اورخوار ہیں ایسی کو ئی بات نہیں ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ سمندر کے پانی کو صاف کرنے والے تین پلانٹس جن سے دو، دو لاکھ گیلن پانی پینے کے قابل بنایا جائے گا ان کے لیے بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔

اس ساحلی شہر اور نواحی علاقوں میں زیر زمین پانی میں نمک کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث یہ پینے کے قابل نہیں۔

شہر میں بلوچستان ترقیاتی ادارے کی طرف سے سمندر کے پانی کو صاف کرنے کے لئے لگایا گیا پلانٹ کئی ماہ سے خراب ہے جب کہ وفاقی حکومت سمندر کے پانی کو صاف کرنے کے لیے دو پلانٹ لگانے کی منظوری دے چکی ہے جس کے لئے ابھی صرف زمین ہی خریدی گئی ہے۔

محکمہ مو سمیات اسلام آباد کے ایک عہدیدار بلال انور نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گوادر اور دیگر ساحلی علاقوں میں جنوری کے پہلے ہفتے تک بارشوں کا کو ئی امکان نہیں ہے اور اس کے بعد بارش متوقع ہے۔

XS
SM
MD
LG