رسائی کے لنکس

صنفی اور نسلی تعصبات نیند میں کم ہو سکتے ہیں: تحقیق


مطالعےکے نتیجے سے پتہ چلا کہ شرکاء میں سونے سے پہلے کے مقابلے میں نسلی تعصبات کی سطح میں 56 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ ابتدائی نتائج کے ایک ہفتے بعد بھی ان کے اسکور میں 20 فیصد کمی برقرار رہی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند نا صرف ہماری ذہنی طاقت کو بڑھا دیتی ہے بلکہ صنفی اور نسلی تعصبات کو کم کرنے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

یہ جنس، نسل اور قومیت سے متعلق موروثی تعصبات کو کم کرنے کے طریقوں سے متعلق ایک مطالعہ تھا جس میں ان لاشعوری تعصبات کےحوالے سے وضاحت کی گئی ہے جن کے بارے میں کچھ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ وہ اس طرح کے خیالات اور طرز عمل کے مالک ہیں۔

جرنل سائنس کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق ہمارے دماغ میں متعصبانہ معلومات یاداشت کی صورت میں محفوظ رہتی ہیں جن کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہوتا ہے اور یہ معلومات اس وقت استعمال ہوتی ہےجب ہم کوئی فیصلہ کرتے ہیں۔

نارتھ ویسٹ یونیورسٹی سے منسلک ادراکی نیورو سائنس کے ڈائریکٹر کین پارلر نے کہا کہ حتیٰ کہ دقیانوسی تصورات سے ہم اتفاق نا بھی کریں تو بھی یہ دقیانوسی خیالات ہمارے دماغ میں چھپے ہوئے پیغام کی طرح محفوظ ہیں۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے منسلک ماہر نفسیات اور مطالعے کے سربراہ پروفیسر شاجنگ ہو نے کہا کہ "ان تعصبات کو اچھی طرح سے سمجھا جاچکا ہے اور یہ اس وقت بھی فعال ہوسکتے ہیں جب ہم اچھی نیت کے ساتھ اس طرح کے تعصبات سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے علاوہ ہم اکثر اپنے رویے پر ان کے اثرات سے آگاہ نہیں ہیں۔"

محققین نے ایک تجربے میں 40 مرد اور خواتین جن کی عمریں 18 سے 30 برس کے درمیان تھی شامل کیا جنھوں نے ابتدائی طور پر ایک ٹیسٹ مکمل کیا جس سے ان میں موروثی نسلی اور صنفی تعصبات کی نشاندہی ہوئی۔

محققین نے شرکاء کو مختلف چہروں کے ساتھ الفاظ منسلک کرنے کے لیے کہا اس تجربے میں شرکاء نےخواتین کو سائنسی الفاظ کی بجائے جمالیاتی الفاظ کے ساتھ منسلک کیا۔

اسی طرح سیاہ فام چہروں کو کثرت سے اچھے کی بجائے بڑے الفاظ کے ساتھ منسلک کیا گیا۔

اس کے بعد شرکاء کو کمپیوٹر کی بنیاد پر تربیت دی گئی جس میں انھیں مختلف چہروں اور لفظوں کو جوڑوں کی اقسام میں دکھایا گیا مثلاً سیاہ فام افراد کے لیے الفاظ 'غیرت کےنام پر'، 'مسکراہٹ' اور 'خوش ہوجاؤ 'جبکہ خواتین کے ساتھ سائنسی الفاظ منسلک کئے گئے۔

شرکاء کو ایک ڈیوائس دی گئی اور پوچھا گیا کہ وہ اپنے خیال کے مطابق کمپیوٹر اسکرین پر ظاہر ہونے والے درست تعلق پر بٹن دبائیں۔

اس تجربے کے دوران شرکاء کے بٹن دبانے پر بار بار دو مخصوص آوازیں متحرک ہوئیں جو ایک صنفی اور دوسری نسلی جوڑوں کے ساتھ منسلک تھی۔

تربیت کے اس سیشن کے بعد تعصبات کی سطح ناپنے کے لیے شرکاء نے ایک دوسرے ٹیسٹ میں حصہ لیا جس میں انھیں 90 منٹ کی مختصر نیند لینے کے لیے کہا گیا اور جب وہ گہری نیند سو گئے تو ان کے علم میں لائے بغیر تجربے کے دوران واضح طور پرسنی جانے والی آوازوں کو پھر سے چلایا گیا ۔

مطالعےکے نتیجہ سے پتہ چلا کہ شرکاء میں سونے سے پہلے کے مقابلے میں نسلی تعصبات کی سطح میں 56 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ ابتدائی نتائج کے ایک ہفتے بعد بھی ان کے اسکور میں 20 فیصد کمی برقرار رہی۔

کین پارلر جو سائنسی پیپر کے سینیئر محقق ہیں کہتے ہیں کہ "اس تجربے کو ہدف یاداشت کو فعال کرنا کہا جاتا ہے کیونکہ اس طرح آوازیں نیند کے دوران اشارتی معلومات کے لیے نسبتاً بہتر یاداشت پیدا کرسکتی ہیں۔"

مصنف شاجنگ ہو کے مطابق "نیند میں یاداشت کے فعال ہونے سے انسداد دقیانوسی تصورات میں اضافہ ہوا تاہم مزید تجربات کی ضرورت ہےجس میں یہ جائزہ لیا جائے کہ ایک ہفتے کے نشان کے باہر بھی کیا ان اثرات کو برقرار رکھا جاسکتا ہے اور ہمارے رویوں کی تبدیلی پر ان کا کتنا اثر ہو سکتا ہے۔"

XS
SM
MD
LG