رسائی کے لنکس

جرمنی: 94 سالہ سابق نازی افسر کو قید کی سزا


اوسکر گروئننگ
اوسکر گروئننگ

"بک کیپر آف آشواٹز" کے نام سے پہچانے جانے والے اوسکر نے اپنے "غیر اخلاقی کام" کا اعتراف تو کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی قیدیوں کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں رہے۔

جرمنی کی ایک عدالت نے دوسری جنگ عظیم میں آشواٹز کیمپ میں کام کرنے والے سابق نازی افسر کو چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔

لیونبرگ میں بدھ کو عدالت نے 94 سالہ اوسکر گروئننگ کو قتل کے تین لاکھ سے واقعات میں معاونت کے الزام میں سزا سنائی۔

اوسکر نے اس کیمپ میں کام کرنے اور یہاں مئی سے جولائی 1944ء میں آنے والے یہودیوں کے پیسے اور دیگر سامان جمع کرنے کا اعتراف کیا۔

یہاں لائے جانے والے قیدیوں میں سے اکثر کو زہریلی گیس کے ذریعے مار دیا جاتا تھا۔

"بک کیپر آف آشواٹز" کے نام سے پہچانے جانے والے اوسکر نے اپنے "غیر اخلاقی کام" کا اعتراف تو کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی قیدیوں کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں رہے۔

اس مقدمے کی سماعت کے دوران ہولوکاسٹ سے متاثر ہونے والے اور اس میں زندہ بچ جانے والے 70 لوگوں کے رشتے داروں نے بھی شرکت کی۔

مجرم نے اعتراف کیا کہ اسے قیدیوں، جن میں زیادہ تر یہودی تھے، کو گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کا علم تھا۔ اس نے "معافی کی درخواست کرتے ہوئے" کہا کہ عدالت اس کے فعل کی سزا تجویز کر سکتی ہے۔

نازیوں کے زیر قبضہ پولینڈ میں واقع آشواٹز کیمپوں میں جون 1940ء سے جنوری 1945ء کے درمیان تقریباً 13 لاکھ سے زائد لوگوں کو بھیجا گیا جو کہ ایڈولف ہٹلر کی طرف سے یورپ کے یہودیوں کے مکمل خاتمے کا منصوبے کا حصہ تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے تقریباً گیارہ لاکھ اس کیمپ میں زیرہلی گیس کے ذریعے یا دیگر تکلیف دہ حالات اور بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG