رسائی کے لنکس

میونخ: داعش کا ساتھ دینے کا شبہ، جرمن زیر حراست


فائل
فائل

استغاثے نے مدعا علیہ کی شناخت ’ہارون پی‘ کے نام سے کی ہے۔ کسی وقت وہ شام کے دہشت گرد گروپ، ’جند الشام‘ کا رکن تھا، کہا ہے کہ اُنھوں نے شام کے قید خانے پر ہونے والے حملے میں، اس گروہ کی اعانت کی تھی

جرمنی کے شہر میونخ میں ایک افغان نژاد جرمن شخص کو ایک دہشت گرد گروہ کی رکنیت کے الزام کا سامنا ہے۔

استغاثے نے مدعا علیہ کی شناخت ’ہارون پی‘ کے نام سے کی ہے۔ کسی وقت وہ شام کے دہشت گرد گروپ، ’جند الشام‘ کا رکن تھا، کہا ہے کہ اُنھوں نے شام کے قیدخانے پر ہونے والے حملے میں، اس گروہ کی اعانت کی تھی۔

میونخ کی عدالت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ 27 برس کے اس شخص کی ایک جنگجو کے طور پر شام میں تربیت ہوئی ہے، اور اُنھوں نے داعش کے ایک شدت پسند سے شادی کرانے کی غرض سےایک جرمن لڑکی کو شام جانے میں مدد فراہم کی۔

ترجمان نے کہا کہ جرمن لڑکی کے سفر سے متعلق کارروائی کامیاب نہ ہوسکی کیونکہ وہ جرمنی واپس آگئیں۔
ہارون پی کے ایک وکیل نے کہا ہے کہ شام جانے سے قبل، جرمنی میں اُنھیں شدت پسندی کی ترغیب ملی۔

دریں اثناٴ، جرمن پولیس نے منگل کے روز برلن اور جرمنی کے دیگر شہروں میں 13 مقامات پر چھاپہ مارا، جس سے قبل گذشتہ ہفتے دو افراد گرفتار کیے گئے تھے جن پر داعش کے شدت پسند گروہ کے لیے لڑاکا بھرتی کا الزام ہے۔

ایک پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ جن املاک پر چھاپے مارے گئے وہاں رہنے والے افراد کو جمعے کے روز میں حراست میں لیا گیا، دونوں افراد کے مبینہ ساتھی ہیں۔

’ڈئوچے ویلے‘ کی ایک براڈکاسٹ میں رپورٹ دی گئی ہے کہ وہاں مقیم حضرات کو مشتبہ قرار نہیں دیا گیا۔ تاہم، کئی ایک اشیاٴجن میں کمپوٹر ہارڈ ڈرائیوز شامل ہیں، ضبط کی گئی ہیں۔

اس ماہ کے اوائل میں فرانس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد، یورپ بھر میں پولیس کو چوکنہ کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG