رسائی کے لنکس

جرمنی: پناہ گزینوں سے متعلق قوانین سخت کرنے پر اتفاق


سگمار گبریئل کا کہنا تھا کہ قوانین کو سخت کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غیر قانونی طور پر لوگوں کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

جرمنی میں حکومت اور اس کے اتحادیوں نے ملک میں پناہ گزینوں سے متعلق قوانین کو سخت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

صرف گزشتہ سال جرمنی میں دس لاکھ سے زائد پناہ گزین داخل ہوئے تھے۔

وزیر اقتصادیات سگمار گبریئل نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر تارکین وطن کو سرعت کے ساتھ ملک بدر کیا جائے گا جب کہ محدود درجہ میں شامل پناہ گزین دو سال تک اپنے خاندان کے فرد کو جرمنی نہیں بلا سکیں گے۔

امیگریشن قوانین کو سخت کرنے کے معاملے پر حکمران اتحاد میں خاصے اختلافات پائے جاتے رہے ہیں۔

اتحاد میں شامل کرسچیئنم سوشل یونین کے رہنما ہورسٹ سیہورف نے دھمکی دے رکھی کہ اگر تارکین وطن کے آمد کے سلسلے کو روکنے کے لیے ان کے مطالبات کو پورا نہ کیا گیا تو وہ مرخیل حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

آنگیلا مرخیل کو اس معاملے پر خاصی پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے اور ملک میں تقریباً 16 ریاستوں نے حکومت سے مزید فنڈز کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔

ان ریاستوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 11 لاکھ پناہ گزینوں کی آمد سے ان کے وسائل محدود ہو گئے ہیں اور اگر اس تعداد پر قابو نہ پایا گیا تو وہ مزید لوگوں کو اپنے ہاں آباد کرنے کے قابل نہیں رہیں گی۔

سگمار گبریئل کا کہنا تھا کہ قوانین کو سخت کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غیر قانونی طور پر لوگوں کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے وہ لبنان اور اردن کے پناہ گزین کیمپوں سے شامی پناہ گزینوں کو جرمنی میں لائے۔

حکومت مراکش، تیونس اور الجزائر کو محفوظ ملک تصور کرتے ہوئے ان ممالک سے پناہ کے لیے درخواست قبول نہیں کرے گی۔

گزشتہ سال یورپ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے لاکھوں تارکین وطن نے تنازعات اور غربت سے تنگ آکر یورپی ملکوں کا رخ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG