رسائی کے لنکس

وزیر اعظم کے متنازع بیان پر غیر سرکاری تنظیموں کی تنقید


وزیر اعظم کے متنازع بیان پر غیر سرکاری تنظیموں کی تنقید
وزیر اعظم کے متنازع بیان پر غیر سرکاری تنظیموں کی تنقید

مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اُس حالیہ متنازع بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے جس میں اُنھوں نے الزام لگایا تھا کہ غیر سرکاری تنظیمیں سیلاب زدگان کے لیے موصول ہونے والی عالمی امداد میں خورد برد کریں گی۔

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم اوکسفیم نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں موصول ہونے والے عطیات وامداد کے استعمال سے باخبر رہنا امدادی کارروائیوں میں شریک تنظیموں کی اولین ترجیح ہوتا ہے۔

کلیری سیوارڈ
کلیری سیوارڈ

اوکسفیم کی ترجمان کلیری سیوارڈ کا کہنا ہے کہ اُن کی تنظیم اپنا کام انتہائی سنجیدگی سے کرتی ہے۔ ”امدادی رقوم کو استعمال کرنے میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ ہم اُن کے لیے جواب دہ ہوں اور زیادہ سے زیادہ مستحق افراد اس سے مستفید ہو سکیں۔“

ایک روز قبل وزیراعظم گیلانی نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کو حالیہ سیلاب کی غیر معمولی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے ملنے والی عالمی امداد کا 80فیصد مختلف ممالک کی غیر سرکاری تنظیموں کو موصول ہو گا اور وہ ”آدھا (پیسہ) کھائیں گی جس کا ہم حساب بھی نہیں کر سکیں گے۔“

ممتاز سماجی کارکن اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات جاوید جبار نے کہا ہے کہ بظاہر وزیر اعظم گیلانی نے یہ بیان اُن کو فراہم کی گئی ایسی رپورٹس کی بنیاد پر دیا ہے جن میں حقائق کی عکاسی نہیں کی گئی ہو گی۔ ملک میں کام کرنے والی دوسری غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بھی وزیر اعظم کے بیان پر تنقید کی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حالیہ صورتحال میں وزیر اعظم کا بیان ایسی تنظیموں کی حوصلہ شکنی کر سکتا ہے جواس وقت سیلاب کے نقصانات سے نمٹنے میں متاثرین اور خود حکومت کی مدد کر رہی ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے موصول ہونے والی امداد کے شفاف استعمال کے سلسلے میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی حکومت کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں اور مبصرین کے مطابق ان ہی تحفظات کی وجہ سے بین الاقوامی امداد کا بہت کم حصہ براہ راست پاکستانی حکومت کو دیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG