رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کے ملینیئم ترقیاتی اہداف میں کامیابی کی شرح


اقوام متحدہ کے ملینیئم ترقیاتی اہداف میں کامیابی کی شرح
اقوام متحدہ کے ملینیئم ترقیاتی اہداف میں کامیابی کی شرح

ترقی پذیر دنیا سے غربت اور بھوک کے خاتمے کے عزم کے ساتھ اقوام ِ متحدہ نے 2000ء کی آمد پر آٹھ نکات پر مشتمل ترقیاتی اہداف مقرر کئے تھے ، ماحولیات کا تحفظ انہی میں سے ایک تھا۔ ملینیئم کمپین کی ویب سائیٹ پر بھی ماحولیات کی بہتری کو دنیا کی معاشرت اور معیشت کے لیے بہتر قرار دیا گیا ۔

اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں اس وقت دنیا میں ایک ارب 20 کروڑ افراد کی روزانہ کی آمدنی ایک ڈالر یا اس سے بھی کم ہے۔ان کی گذراوقات کا زیادہ تر دارومدار قدرتی وسائل پر ہے۔

ڈیوڈ ریڈ، جنگلی حیات کے تحفظ کی تنظیم ، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک اقوام متحدہ کے طے کردہ اہداف میں سے چند ہی حاصل کئے جا سکے ہیں ۔

وہ کہتے ہیں کہ صاف پانی کے حصول میں بہتر نتائج ملے ہیں۔ اسی طرح ملیریا اور ایڈز سے ہونے والی اموات میں کمی آئی ہے۔ دنیا کے چند حصوں میں غربت کم کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔ مگر دوسری طرف چند برے نتائج بھی سامنے آئے ہیں جیسا کہ افریقہ میں بڑھتی ہوئی غربت۔ان کا یہ بھی کہناہے کہ ان ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عزم ِ تازہ کی ضرورت ہے۔

مائرون ای بیل ، واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک انٹرپرائز انسٹی ٹیویٹ کے عالمی حدت اور توانائی کے شعبے کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں معاشی تنزلی کے باعث غربت کے خاتمے سے متعلق مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہو سکے ۔

اقوام ِ متحدہ کے مطابق نئی صدی کے ترقیاتی اہداف کے مختلف پروگراموں کے نتائج مختلف ہیں۔ ادارے کے مطابق کہ اگر ہم موجودہ رفتار سے چلتے رہے تو دنیا میں پینے کے صاف پانی کے حصول کےمطلوبہ نتائج جلد حاصل کر سکیں گے۔ مگر دوسری جانب اگلے چار سال میں دنیا میں ان لوگوں کی تعداد دو ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی جن کے پاس صفائی کے بنیادی انتظامات تک موجود نہیں ہیں۔

جنگلی حیات کے تحفظ کی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ڈیوڈ ریڈ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ممکن ہے۔ مگر نتائج حاصل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ انہیں مختلف ممالک میں ملکی اور مقامی سطح پر نافذ کیا جائے تاکہ بعد میں اس حوالے سے وہاں کی حکومتوں کو جواب دہ بنایا جا سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ تنزانیہ اور نمبیا جیسے ممالک نے غربت کے خاتمے کے لیے اچھے اقدامات کئے ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی جانب سے شروع کردہ لائف پروگرام نمایاں طورپر کامیاب رہا جس کا بنیادی مقصد غریب دیہی علاقوں میں جنگلی حیات کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ جس سے وہاں سیاحت کو فروغ ملا۔

اقوام ِ متحدہ کا کہنا ہے کہ عالمی معاشی بحران کے اس دور میں اس کے طے کردہ ترقیاتی اہداف میں سے کچھ کو حاصل کرنا مشکل نہیں ۔ مگر ان کا کہنا ہے کہ اگر عالمی معیشت میں تنزلی کا رجحان برقرار رہا تو 2015ء تک دنیا بھر میں نوے کروڑ افراد سطح ِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG