رسائی کے لنکس

گڈز ٹرانسپورٹروں کا احتجاج ختم


ایک اندازے کے مطابق، ہڑتال سے ملکی معیشت کو 150ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے 20ہزار سے زائد کنٹینرز کے ذریعے ہونے والی سامان کی ترسیل کی معطلی تھی

گڈز ٹرانسپورٹرز اور حکومتی نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں گیارہ روز سے جاری ملک گیر ہڑتال ختم کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، کراچی سمیت لاہور میں جاری گڈز ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال ختم کرنےکیلئے حکومتی وزرا اور پولیس کے عہدیداروں ہر مشتمل کمیٹی نے گڈز ٹرانسپورٹروں کے ساتھ مذاکرات کئے، جن میں پولیس کے ناروا سلوک اور ہائی ویز پر پولیس کی سرپرستی میں ٹرکوں اور کنٹینرز کو لوٹے جانے پر شکایات کے ازالے کے معاملات شامل تھے۔

ٹرانسپورٹروں کا الزام تھا کہ ہائی ویز پر پولیس کی سرپرستی میں ٹرکوں اور کنٹینرز کو لوٹا جاتا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹروں نےوزیراعظم کی قائم کی گئی کمیٹی کو 15 مطالبات پیش کئے۔

گیارہ روزہ ہڑتال کے باعث، ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ جہاں تاجر برادری نالاں دکھائی دی وہیں مزدور طبقہ بھی شدید متاثر ہوا۔ بیرون ممالک سمیت پاکستان بھر میں تجارتی آمدورفت کے لئے بنائی گئی سپر ہائی ویز پر گڈز ٹرانسپورٹ احتجاجاً دھرنا دئے بیٹھے تھے جس سے تجارتی ترسیل مفلوج ہوکر رہ گئی تھی۔

ملکی معیشت کو شدید نقصان کا سامنا

گڈز ٹراسپورٹرز کی احتجاجی ہڑتال کے باعث ملکی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی، جب کہ سامان کی ترسیل معطل ہوجانے سے پاکستان بھر کی معیشت کو شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک اندازے کے مطابق، گڈز ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال سے ملکی معیشت کو 150 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، جس کی وجہ 20 ہزار سے زائد کنٹینرز کے ذریعے ہونےوالی سامان کی ترسیل کی معطلی تھی۔

تاجروں کو مشکلات، سخت اظہار برہمی

گڈز ٹرانسپورٹروں نےاحتجاجاً ہائی ویز بلاک کیے جس بنا پر سامان کی ترسیل کے آرڈرز بھی وقت پر نہ پہنچ سکے، جنھیں منسوخ کردیا گیا، جس بات پر تاجر سخت نالاں اور پریشان رہے۔

تجارتی سامان سے بھرے ٹرک ہائی ویز پر جوں کے توں کھڑے رہے، جب کہ ٹرانسپورٹروں کی جانب سے کسی کو بھی شہر سے باہر جانے نہیں دیا جارہا تھا۔ ٹرانسپورٹروں نے اپنے ٹرکوں اور ہیوی لوڈز گاڑیاں کھڑی کرکے راستہ بلاک کررکھا تھا، جس سے تجارتی سامان کی ترسیل مفلوج ہوکر رہ گئی۔


تجارتی معاہدوں کے تحت بیرون ملک اور اندرون ملک بھیجےجانے والے صنعتی خام مال کی اشیا، اناج، خوردنی تیل، سبزیاں، پھل اور پیٹرولیم مصنوعات کی اشیا کی ترسیل مکمل طور پر بند رہی، جس سے پاکستان بھر میں اشیائے خوردنوش کی رسد رک جانے کے باعث قلت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ان تمام سامان سے لدے درجنوں ٹرک اور مال بردار کنٹینرز ہائی ویز پر کھڑےرہے۔

روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور متاثر

ہڑتال کی وجہ سے جہاں ملک بھر کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا وہیں روزانہ کی اجرت پر ٹرک پر سامان لوڈ کرکے اجرت کمانےوالے ہزاروں مزدور اجرت نہ کما سکے، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں خام مال کی فراہمی نہ ہونے کے باعث شدید متاثر رہیں، ان صنعتوں میں کام کرنےوالے مزدوروں کے روزگار پر بھی بن آئی تھی۔
XS
SM
MD
LG