رسائی کے لنکس

گوپی چند نارنگ کو ساہتیہ اکادمی کا اعلیٰ ترین اعزاز


گوپی چند نارنگ کو ساہتیہ اکادمی کا اعلیٰ ترین اعزاز
گوپی چند نارنگ کو ساہتیہ اکادمی کا اعلیٰ ترین اعزاز

بھارت کے سب سے اہم ادبی ادارہ ساہتیہ اکادمی کے ذریعہ اردو کے نامور ناقد پروفیسر گوپی چند نارنگ کو نئی دہلی میں منعقدہ ایک باوقار جلسے میں اعلیٰ ترین اعزاز فیلو شپ پیش کیا گیا۔ یہ اعزاز انہیں اکادمی کے صدر اور بنگلہ زبان کے ممتاز شاعر اور ڈرامہ نگار سنیل گنگو پادھیائے نے پیش کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ساہتیہ اکادمی آج ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت کو اپنے اعلیٰ ترین اعزاز فیلو شپ سے نواز رہی ہے جس پر جتنا بھی ناز کیا جائے کم ہے۔ نارنگ صاحب نے نہ صرف اردو، ہندی، انگریزی بلکہ بھارت کی تمام زبانوں کو فروغ دینے کے لیے قابل قدر خدمات انجام دی ہیں انہوں نے ہندوستانی ادب کو ایک وقار بخشا ہے اور ان کی تحریروں سے نئی گزر گاہیں روشن ہوئی ہیں۔

اکادمی کے سکریٹری اگرہار کرشنا مورتی نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ساہتیہ اکادمی فیلو شپ اکادمی کا سب سے بڑا اعزاز ہے اور اب تک یہ اردو میں فراق گورکھپوری، قرة العین حیدر اور کیفی اعظمی کو پیش کیا گیا تھا۔ نارنگ صاحب اپنی ذات میں ایک انجمن اور ایک ادارہ ہیں۔ ان کی علمی و ادبی خدمات سے ساری دنیا واقف ہے۔ انہوں نے نارنگ صاحب کی جملہ خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے ایک جامع سپاس نامہ پیش کیا۔

اکادمی کے نائب صدر اور پنجابی کے مشہور ادیب پروفیسر ستیندر سنگھ نور نے کہا کہ پروفیسر نارنگ نے اکادمی کے صدر کی حیثیت سے جو خدمات انجام دی ہیں انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اپنے دور میں انہوں نے ساہتیہ اکادمی کے وقار اور معیار کو نئی بلندی عطا کی تھی اور یہ ہمارے لیے باعث افتخار ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ نارنگ صاحب نے اردو کی 400 سالہ فکری اور تہذیبی تاریخ کو اپنی تحقیق اور تنقید کا موضوع بنا کر جس طرح اسے وسعت بخشی وہ کسی دوسرے کے یہاں دور دور تک دکھائی نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مشترکہ تہذیب و ثقافت کے امین اور اس کے سب سے بڑے علم بردار ہیں۔
مشہور شاعر شیو کمار نظام نے کہا کہ عہد حاضر میں نارنگ صاحب واحد شخصیت ہیں جس کا موازنہ دنیا کے بڑے سے بڑے ادیب سے کیا جا سکتا ہے۔

پروفیسر ہریش نارنگ نے کہا کہ ساہتیہ اکادمی نے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کو فیلو شپ دے کر اس اعزاز کے وقار کو برقرار رکھا ہے۔ وہ ایک ایسے لیجنڈ ہیں جو ہندی اور انگریزی زبان میں بھی اردو کی ہی طرح مقبول ہیں۔

پروفیسر وشواناتھ پرساد تیواری نے کہا کہ اردو اور ہندی کے باہمی رشتے کو نارنگ صاحب نے جس طرح فروغ دیا وہ انہیں کا حصہ ہے۔

اردو مشاورتی بورڈ کے کنوینر اور مشہور شاعر عنبر بہرائچی نے کہا کہ پروفیسر نارنگ کو اعزاز دے کر ساہتیہ اکادمی نے اپنے وقار کو بلند کیا ہے۔

اردو میں اب تک پروفیسر گوپی چند نارنگ کی 50 سے بھی زائد تنقیدی اور تحقیقی کتابیں شائع ہو چکی ہیں جنہیں انعامات سے و اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ ان کو پدم شری اور پدم بھوشن جیسے اعلیٰ ترین شہری اعزازات بھی مل چکے ہیں۔

لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ آج کل نارنگ صاحب کی شخصیت تنازعات کی زد میں بھی ہے۔ ان کی کتاب ’ساختیات، پسِ ساختیات اور مشرقی شعریات‘ پر اعتراض کیا گیا ہے کہ اس میں نارنگ صاحب نے اپنے خیالات کی بجائے بہت جگہوں پر بغیر حوالہ دیے ہوئے انگریزی کی کتابوں سے ترجمہ پیش کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف ادبی رسالوں اور آن لائن بحث و مباحثہ کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ نارنگ صاحب کے بے تحاشا اثر و رسوخ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG