رسائی کے لنکس

پناہ کے متلاشیوں کی کشتی ڈوب گئی،20لاپتہ


پناہ کے متلاشیوں کی کشتی ڈوب گئی،20لاپتہ
پناہ کے متلاشیوں کی کشتی ڈوب گئی،20لاپتہ

ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے نے یونانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقریباً بیس افراد ابھی تک سمندر میں لاپتہ ہیں اور سمندری سرحدوں کی نگرانی کرنے والے سیکیورٹی اہلکار ان کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔

ہالینڈ کے ایک بحری جہاز نے اتوار کو یونان کے جزیرے کارفو کے قریب بحیرہ روم میں 240افغان باشندوں کو ڈوبتی ہوئی کشتی سے بچا لیا ہے۔

ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے نے یونانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقریباً بیس افراد ابھی تک سمندر میں لاپتہ ہیں اور سمندری سرحدوں کی نگرانی کرنے والے سیکیورٹی اہلکار ان کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ 35میٹر لمبی لکڑی کی کشتی پر سوار تمام افراد پناہ کے متلاشی تھے جن کاتعلق افغانستان سے بتایا گیا ہے۔

یونانی حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر غیر قانونی تارکین وطن مرد ہیں مگر ان میں پانچ عورتیں اور گیارہ بچے بھی شامل ہیں۔ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کی منزل اٹلی تھی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکام نے ترکی سے تعلق رکھنے والے دو مشتبہ انسانی سمگلروں کو حراست میں لے لیا ہے۔

ہر سال ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن غیر قانونی طورپر ترکی سے پڑوسی ملک یونان میں داخل ہوتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کے مہاجرین کے لئے ادارے نے یونان کے ترکی کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے منصوبے پر نکتہ چینی کی تھی۔ حال ہی میں یونان نے کہا تھا کہ وہ ترکی کے ساتھ سرحد پر اس حصے پر باڑ لگانے پر باڑ لگانے پر غور کر رہا ہے جہاں دریا دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کو تقسیم نہیں کرتا۔ اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایسے اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن اور بھی زیادہ خطرناک راستے اختیار کریں گے۔

XS
SM
MD
LG