رسائی کے لنکس

دنیا بھر میں طالبات پر حملوں میں اضافہ: جائزہ رپورٹ


اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ برسوں کے دوران کم از کم 70 ممالک میں اسکول جانے کی خواہشمند لڑکیوں نے دھمکیوں، تشدد اور دیگر حملوں کا سامنا کیا ہے۔

<p dir="RTL">ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھرمیں طالبات کے خلاف حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور لگ بھگ ستر ممالک میں لاکھوں لڑکیوں کو اسکول جانے کی کوششوں پرتشدد کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔</p> <p dir="RTL">جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے حقوق انسانی سے متعلق دفتر سے جاری ہونے والی گذشتہ روز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے پانچ برسوں کے دوران کم از کم <span dir="LTR">70</span> ممالک میں اسکول جانے کی خواہشمند لڑکیوں نےدھمکیوں، تشدد اور دیگر ذیادتی کے حملوں کا سامنا کیا ہے۔</p> <p dir="RTL">اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے مطابق دنیا بھر دس کروڑ سے زائد بچے اسکول جانے کی عمر میں اسکول نہیں جا پاتے جن میں پانچ کروڑ تیس لاکھ بچیاں ہیں۔</p> <p dir="RTL">رپورٹ میں بتایا گیا یے کہ اگرچہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے دنیا بھر میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود کچھ ممالک میں لڑکیوں کے لیے تعلیم تک رسائی کی صورتحال خراب ہوئی ہے اور یہ رجحان مزید خطرناک ہو سکتا ہےکیونکہ بعض ممالک میں ایسے واقعات باقاعدگی سے ہو سکتے ہیں۔</p> <p dir="RTL">رپورٹ میں نائیجیریا میں گذشتہ برس طالبات کے اغوا اور <span dir="LTR">2012</span> میں تعلیمی مہم کی سرگرم کارکن ملالہ یوسفزئی پر جان لیوا حملہ اور صومالیہ کی انتہا پسند تنظیم الشباب کے ہاتھوں لڑکیوں کو زبردستی اسکول سے نکالنے جیسے واقعات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔</p> <p dir="RTL">اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق تعلیمی اداروں، اساتذہ اور طالبات کے خلاف <span dir="LTR">2012</span> میں <span dir="LTR">3,600</span> سے زائد الگ الگ حملے ریکارڈ ہوئے ہیں۔</p> <p dir="RTL"> مطالعاتی جائزے کے مصنفین نے خبردار کیا کہ اس طرح کے حملوں کا مقصد لڑکیوں کے والدین کو یہ پیغام دینا ہوتا ہے کہ اسکول محفوظ جگہ نہیں ہے۔</p> <p dir="RTL">انھوں نے کہا کہ اگر سلامتی اور خوف کےخدشات کی وجہ سے لڑکیوں کو اسکول سے نکال لیا جاتا ہے اور ان کی شادیاں کروا دی جاتی ہیں تو اس طرح سے مزید انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا امکان پیدا ہوتا ہے اور جبری شادی، گھریلو تشدد، ابتدائی حمل جیسی روایات کو فروغ ملتا ہے۔</p> <p dir="RTL">مصنفین نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ طالبات پر حملوں کو اس وقت تک نہیں روکا جا سکتا جب تک عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف وسیع تر تشدد کے طریقوں اور امتیازی سلوک کے رویے کو ایڈریس نہیں کیا جاتا ہے۔</p>

XS
SM
MD
LG