رسائی کے لنکس

خضر کا مقدمہ: سنی سنائی باتوں پر نہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر


خضر کا مقدمہ: سنی سنائی باتوں پر نہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر
خضر کا مقدمہ: سنی سنائی باتوں پر نہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر

امریکی فوجی استغاثے کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے شہری عمر خضر کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ ، جِس کا آغاز بدھ سے کیوبا کے گوانتانامو بے کے امریکی بحری اڈے پر ہورہا ہے، حقائق کی بنیاد پر چلے گا، نہ کہ محض سنی سنائی باتوں کی بنا پر۔

یہ بات پیر کے روز گوانتانامو بے میں کپتان ڈیوڈ اگلیسیاس نے ابلاغِ عامہ کے نمائندوں سے بات چیت میں کہی، جہاں امریکی فوج نے مقدمے اور تنصیبات کے دورے کے لیے اُنھیں مدعو کیا ہے۔ گوانتانامو کی جیل، افغانستان اور دوسری جگہوں پر پکڑے گئے مشتبہ دہشت گردوں کے قانونی حقوق اور طویل حراست کے بارے میں امریکہ اور دنیا بھر میں برسوں سے وجہِ تنازع بنی ہوئی ہے۔

جب سال 2002ء میں خضر کو افغانستان کے ایوب خیل علاقے میں لڑتے ہوئے امریکی افواج نے پکڑا تھا، اُس وقت اُن کی عمر 15برس تھی۔ اور اب وہ 23سال کے ہیں، اور گوانتانامو میں قید کینیڈا سے تعلق رکھنے والے واحد اور جواں سال قیدی ہیں۔ متعدد لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آخرِ کار کیوں اِس نوجوان نے اپنی زندگی کا ایک تہائی عرصہ إِس انتظار میں کاٹ دیا ہے کہ ایک روز اُس کے خلاف مقدمہ چلے گا۔

کپتان اِگلیسیاس کہتے ہیں کہ کئی ایک مقدمات کا مہینوں یا پھر چند برسوں کے اندر اندر فیصلہ ہو جایا کرتا ہے، لیکن اُنھوں نے تسلیم کیا کہ خضر کا مقدمہ کچھ زیادہ ہی ‘مشکل’ نوعیت کا ہے۔ اُنھوں نے تفصیل نہیں بتائی۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اُن کو سزا ہوتی ہے تو جج ہی اِس بات کا تعین کر سکتا ہے آیا خضر نے جو آٹھ برس قید میں گزارے ہیں وہ سزا کی میعاد میں سے کاٹے جائیں گے یا نہیں۔

پینٹگان کا کہنا ہے کہ اِس وقت قید خانے میں 180سے زائد قیدی بند ہیں، اور اِن میں زیادہ تر کو افغانستان میں طالبان کے ہمراہ لڑتے ہوئے یا پھر القاعدہ کے ساتھ براہِ راست تعلق کی بنا پر پکڑا گیا تھا۔ کئی ایک کا تعلق یمن، پاکستان اور سعودی عرب سے ہے، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو یورپ اور آسٹریلیا کے شہری ہیں۔

اُن کے الفاظ میں: ‘اذیت کے متعدد الزامات کے باوجود، امریکی فوج کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کےساتھ ہمدردانہ رویہ برتا جاتا ہے، جِنھیں دِن میں پانچ دفعہ نماز ادا کرنے کا وقفہ دیا جاتا ہے، اُن کے پاس اپنی مقامی زبانوں میں قرآن کا نسخہ موجود ہے، اُنھیں ضروری تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور دِن میں تین مرتبہ کھانا دیا جاتا ہے جو اُن کی ثقافتی روایات اورغذائی ضروریات کے عین مطابق ہوتا ہے۔ اُن کے پاس یہ سہولت موجود ہے کہ وہ خط بھیج اور وصول کر سکیں، اور ایک لائبریری موجود ہے جس میں 14000مختلف موضوعات پر کتابیں اور فلمیں دستیاب ہیں۔’

امریکہ کی بری فوج نے کیمپ میں سے اب تک 200سے زائد افراد کو رہا کیا ہے، جِن میں سے زیادہ تر اپنے ملکوں کو لوٹ چکے ہیں۔ لیکن امریکی حکومت نے بتایا ہے کہ اِن میں کم از کم 12افراد ایسے ہیں جنِھوں نے گوانتاناموسےرہائی پانے کے بعد ایک بارپھرامریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیےمیدان ِ جنگ کا رُخ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG