رسائی کے لنکس

گوانتاناموبے میں پانچ پاکستانی قیدی ہیں


عمر خضر گوانتانامو کی ایک فوجی عدالت میں جج کو سنتے ہوئے
عمر خضر گوانتانامو کی ایک فوجی عدالت میں جج کو سنتے ہوئے

گوانتاناموبے کے امریکی فوجی حراستی مرکز کے ٹاسک فورس کے ایک عہدے دار نے کہا کہ اس مرکز میں کچھ پاکستانی موجود ہیں۔ تاہم انہوں اس بارے میں مزید تفصیلات دینے سے انکار کردیا۔

گوانتاموبے میں خصوصی رپورٹنگ دورے پر موجود وائس آف امریکہ کے نمائندے عمران صدیقی کا کہنا ہے کہ اس مرکز کی نگرانی کا کام جے ٹی ایف یاجوائنٹ ٹاسک فورس کے سپرد ہے، جو امریکی آرمی، نیوی اور ایئر فورس کا ایک مشتر کہ گروپ ہے۔

عمران نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جب انہیں ٹاسک فورس کے کمانڈر ریئر ایڈمرل ٹام کوپ مین سے ملاقات کا موقع ملا اور انہوں نے یہ پوچھا کہ آیا اس کیمپ میں پاکستانی قیدی بھی موجود ہیں۔

کمانڈر نے کچھ ہچکچاہٹ کے بعد ان کی موجودگی کا اعتراف کرلیا۔ لیکن جب ان سے قیدیوں کی تعداد اور ناموں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے قدرے توقف کے بعد کہا کہ میرے خیال میں یہاں چند پاکستانی موجود ہیں۔لیکن مجھے ان کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے لیکن ممکن ہے کہ یہ اندازہ درست ہو کہ انکی تعداد پانچ کے قریب ہو۔

قیدیوں کے ناموں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ سیکیورٹی کے حوالے سے یہ خفیہ معلومات ہیں ، اس لیے وہ نام نہیں بتاسکتے۔

جوائنٹ ٹاسک فورس، جو کہ امریکی آرمی، نیوی اور ایئر فورس میں کام کرنے والوں کی ایک فورس ہے، کی ذمہ داری ہے کہ وہ گوانتانامو بے جیل میں موجود قیدیوں پر کسی قسم کا تشدد نہ ہونے دے اور ان کے کھانے پینے اور صحت کی دیکھ بھال کا مناسب خیال رکھے۔۔ یہ تمام قیدی کئی سال سے بغیر کسی عدالت میں پیش ہوئے ایک غیر یقینی کی زندگی گزاررہے ہیں۔

جب کمانڈر کوپ مین سے یہ پوچھا گیا کہ گذشتہ آٹھ سال سے ان قیدیوں کو کوئی مقدمہ چلائے بغیر حراست میں کیوں رکھا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ اس کے جواب کے لیےہمیں امریکی محکمہ دفاع اور امریکی محکمہ انصاف سے رجوع کرنا چاہیے۔

حقوق انسانی کی تنظیموں اور شدید عالمی دباؤ پر بش انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ان قیدیوں پرخصوصی فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائیگا۔ لیکن براک اوباما نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ان ملٹری مقدمات کو منسوخ کرتے ہوئے کچھ قیدیوں پر عام امریکی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔ ان قیدیوں میں گیارہ ستمبرکے حملوں کی سازش میں مبینہ طور پر شامل ہونے کا اعتراف کرنے والے خالد شیخ محمد بھی شامل ہیں۔ تاہم اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے صدر اوباما نے گوانتانامو میں موجود قیدیوں پر دوبارہ خصوصی فوجی عدالت میں مقدمات چلانے کا فیصلہ کرلیا ۔ اس طرح کا پہلا فوجی مقدمہ عمر خضر پر چلایا جارہا ہے ۔

جب 2002ء میں خضر کو افغانستان کے ایوب خیل علاقے میں لڑتے ہوئے امریکی افواج نے پکڑا تھا، اُس وقت اُن کی عمر 15برس تھی۔ اور اب وہ 23سال کے ہیں، اور گوانتانامو میں قید کینیڈا سے تعلق رکھنے والے واحد اور جواں سال قیدی ہیں۔

XS
SM
MD
LG