رسائی کے لنکس

خلیجی تیل: توانائی کے معاملے پر نئی بحث چِھڑ گئی


مظاہرہ
مظاہرہ

‘میں بذاتِ خود خلیج میں اپنے پڑوسیوں کے غم و غصے سے واقف ہوں، اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بطور صدر مجھے بھی اِس پر سخت مایوسی ہوئی ہے اور غصہ آیا ہے:’ صدر اوباما

واشنگٹن کی سڑکوں پر مظاہرین خلیج میکسکو میں رِسنے والے تیل کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔

اِن کا پہلا مظاہرہ وزارتِ داخلہ کے دفتر کے سامنے ہوا جو سمندر میں تیل کی تلاش کے سلسلے میں قوانین وضع کرتی ہے۔ اِس کے بعد مظاہرین نے وائیٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سمندرمیں تیل کی تلاش کے منصوبوں کو ترک کردیا جائے۔

اِس وقت تیل کی صنعت پر ایک مشکل وقت پڑا ہوا ہے اور اُن کے لیے یہ کام خاصہ دشوار گزار ہے کہ وہ عوام کو کس طرح قائل کریں۔

دوسری طرف صدر اوباما بھی اِس عوامی تنقید کا سامنا کر رہے ہیں۔ اُن کے الفاظ میں: ‘میں بذاتِ خود خلیج میں اپنے پڑوسیوں کے غم و غصے سے واقف ہوں اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بطور صدر مجھے بھی اِس پر سخت مایوسی ہوئی ہے اور غصہ آیا ہے۔’

امریکی کانگریس میں بھی اِس پر شدید تنقید کی جارہی ہے جس میں حزبِ اختلاف ری پبلیکن پارٹی کے لیڈر بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف، احتجاج کرنے والے سرگردم ماحولیاتی کارکنوں کا خیال ہے کہ وہ اِس عوامی غم و غصے کا فائدہ اُٹھا کر کانگریس اور عوام پر یہ بات واضح کریں گے کہ متبادل توانائی کے ماحول دوست وسائل تلاش کیے جائیں۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص نے اپنے خیالات کے اظہار میں کہا: ‘آج کے دور میں جو ٹیکنالوجی ہمیں میسر ہے اور جو مستقبل میں بھی ہمارے پاس ہوگی ہم اُس کے ذریعے ہوا اور سورج سے توانائی کا حصول کر سکتے ہیں۔ اور یوں ایسی تباہی آئندہ ممکن نہیں ہوگی۔’

دوسری طرف، عوامی رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کی اکثریت اب بھی سمندر میں تیل کی تلاش کے منصوبوں کی حامی ہے۔ ہرچند کہ خلیجِ میکسیکو میں تیل کے اخراج کے بعد اِس کے حامیوں کی تعداد میں کسی قدر کمی واقع ہو رہی ہے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ماحول پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے بعد اِس میں مزید کمی آئے۔

XS
SM
MD
LG