رسائی کے لنکس

پیرس میں پولیس آپریشن کے دوران دو مشتبہ حملہ آور ہلاک


پیرس پولیس کے ایک افسر نے بتایا ہے کہ کارروائی کے دوران تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور سینٹ ڈینس میں ہونے والے آپریشن میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس نے کہا ہے گزشتہ ہفتے پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث دو مشتبہ افراد، ایک مرد اور ایک عورت، ایک پولیس آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس عورت نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

پولیس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور سینٹ ڈینس میں ہونے والے آپریشن میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق علاقے میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔

پولیس ذرائع نے کہا کہ بدھ کی صبح پیرس کے شمال میں مضافاتی علاقے سینٹ ڈینس میں پیرس حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز کو پکڑنے کے لیے پولیس کے آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے بعد مشتبہ حملہ آور اور ان کے ممکنہ ساتھی ایک اپارٹمنٹ میں محصور ہیں۔ پولیس نے اب تک اس عمارت کے 20 مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 27 سالہ عبدالحامد ابو عود کے بارے میں شبہ ہے کہ اس نے گزشتہ جمعے کو ہونے والے حملوں کی منصوبہ سازی کی۔ عبدالحامد ابو عود مراکشی نژاد بیلجیئم کا شہری ہے جو اس سال پولیس پر ناکام حملے کے الزام میں بیلجیئم کے حکام کو مطلوب تھا۔

ایک مقامی رکن پارلیمان نے فرانس کے انٹر ریڈیو پر کہا ہے کہ پولیس آپریشن ابھی جاری ہے اور علاقے کے رہائشی اپنے گھروں سے نہ نکلیں۔

’بی ایف ایم‘ ٹیلی وژن چینل نے کہا کہ آپریشن میں کچھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جو اس اسٹیڈیم کے قریب کیا گیا جہاں تین خود کش بمباروں نے جمعے کو اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

فرانسیسی تحقیق کاروں نے سات ہلاک ہونے والے حملہ آوروں میں سے پانچ کی شناخت کر لی ہے مگر اب ان کا خیال ہے کہ حملوں میں براہ راست ملوث دو افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

فرانس اور بیلجیئم کے حکام نے ایک شخص صالح عبدالسلام کے وارنٹ جاری کیے ہیں جس کا بھائی بھی حملہ آوروں میں شامل تھا۔ حکام نے کہا ہے کہ دوسرے مفرور ملزم کی اب تک شناخت نہیں کی جا سکی۔

عبدالسلام کے تیسرے بھائی محمد کو گزشتہ ہفتے مختصر وقت کے لیے پولیس نے گرفتار کر کے چھوڑ دیا تھا۔

منگل کو ایک فرانسیسی ٹیلی وژن چینل پر گفتگو کرتے ہوئے محمد عبدالسلام نے کہا تھا کہ ان کا خاندان ان کے مفرور بھائی کے لیے بہت پریشان ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ وہ جلد خود کو قانون کے حوالے کر دے گا۔

اس رات مرنے والے سات حملہ آوروں میں سے تین نیشنل اسٹیڈیم کے قریب، تین بتاکلاں میوزک ہال میں اور ایک اس کے قریب واقع ایک ریستوران میں ہلاک ہوا۔ ان حملوں میں 129 افراد مارے گئے جبکہ 300 زخمی ہو گئے تھے۔ تین زخمی بعد میں اسپتال میں دم توڑ گئے۔

ادھر جرمنی کی پولیس نے مغربی شہر آچن میں سات افراد کو منگل کو گرفتار کیا مگر پیرس حملوں سے ان کا کوئی تعلق نہ سامنے آنے کے بعد انہیں رہا کر دیا۔

فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ کزنوو نے کہا کہ پولیس نے رات کو 128 چھاپے مارے۔ پیرس کی پولیس نے منگل کو کہا تھا کہ اتوار سے اب تک شہر میں 16 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ہفتے کو ہنگامی حالت نافذ ہونے کے بعد چھ آتشیں ہتھیاروں کو قبضے میں لیا گیا۔

حکام کا خیال ہے کہ اس حملے کی منصوبہ سازی اور عملدرآمد میں لگ بھگ 20 افراد ملوث تھے۔

XS
SM
MD
LG