رسائی کے لنکس

ہیٹی: امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا


پورٹ او پرنس سےلوٹ مار اور تشدّد کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں

سابق امریکی صدر اور ہیٹی کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی بل کلنٹن ہیٹی پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ساتھ ان کی بیٹی چیلسی بھی ہیں۔ بل کلنٹن ہیٹی کے صدر رینے پریوال کے ساتھ مل کر زلزلے کے بعد پھیلنے والی تباہی کے بعد سے جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔

ادھر امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ پورٹ او پرنس میں امدادی کوششوں کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں، لیکن ہیٹی کے اُن لوگوں میں مایوسی اور پریشانی بڑھتی جا رہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس نہ کچھ کھانے کو ہے، نہ پینے کا صاف پانی ہے اور نہ ہی کوئى حکومت ہے۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فیلڈ ہاسپٹل اور خوراک کی امداد اب پورے شہر میں میّسر ہے اور ہوائی اڈے پر اُترنے والے طیاروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
اس کے باوجود ہیٹی میں ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز سے وابستہ ڈاکٹروں نے پیر کے روز شکایت کی ہے کہ اُن کے ایسے دو طیاروں کو جو طبّی ٹیموں اور طبّی سازو سامان لے کر آرہے تھے، ہیٹی سےبرابر کے ملک ڈومنی کن ری پبلک بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے زخمیوں کے ناکارہ اعضا کو الگ کرنے اور دوسری جراحتوں کے لیے اُن کی صلاحیت محدود اور کام کی رفتار سست ہو گئى ہے۔

پورٹ او پرنس میں لوگ ایک دکان سے کپڑا لوٹ رہے ہیں
پورٹ او پرنس میں لوگ ایک دکان سے کپڑا لوٹ رہے ہیں


خوراک کا عالمی پروگرام پیر کے روز دارالحکومت کے اطراف میں 90 ہزار لوگوں میں راشن تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن ہیٹی کی کئى دنوں سے بھوکے لوگوں کا کہنا ہے کہ خوراک کا سامان کافی نہیں ہے۔

نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان گی مون نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مزید ساڑھے تین ہزار فوجیوں اور پولیس کے اہل کاروں کو ہیٹی بھیجنے کی درخواست کی ہے۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن امدادی سامان پہنچانے اور ہیٹی کے صدر رینے پریوال سے ملاقات کے لیے پیر کے دن ہیٹی پہنچ رہے ہیں۔

ہیٹی کے لوگوں کو شکایت ہے کہ مسٹر پریوال7.0 شدّت کے اُس زلزلے کے بعد سے جس میں پچھلے ہفتے تقریباً پورا شہر تباہ ہو گیا، بیشتر وقت منظرِ عام سے غائب رہے۔

زلزلے میں ایوانِ صدر بھی تباہ ہو گیا تھا۔ مسٹر پریوال اور اُن کی حکومت کے ارکان دارالحکومت کے باہر ایک پولیس سٹیشن میں اپنے اجلاس کرتے رہے ہیں۔مخالفین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے لوگوں کی بجائے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے زیادہ وقت گزارا ہے۔ صدر نے موجودہ بحران کے بارے میں ابھی تک قوم سے خطاب بھی نہیں کیا۔

ہیٹی میں امریکہ امدادی کوششوں کی قیادت کررہا ہے۔ اُس نےہوائی اڈے کا انتظام خود سنبھال لینے کے علاوہ امدادی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہزاروں فوجیوں کو ہیٹی میں تعینات کر دیا ہے۔

اس وقت جب کہ لوگوں میں خوراک کی قلت پر مایوسی بڑھتی جا رہی ہے، شہر میں کہیں کہیں سےلوٹ مار اور تشدّد کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ ہیٹی میں ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز سے وابستہ لُوئى دا فلی پی نے کہا ہے کہ اُن کی ٹیم نے ایسے افراد کا علاج کیا ہے جنہیں گولی لگنے سے زخم آئے تھے۔ ایسے واقعات کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

ہزاروں لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا جا چکا ہے۔ ہیٹی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG