رسائی کے لنکس

خوش رہنے والے جوڑوں کا کنبہ بڑا ہوتا ہے: تحقیق


'ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی' سے وابستہ ماہرین نفسیات نے نتیجے سے اخذ کیا کہ جو مرد اور عورتیں اپنی زندگی میں زیادہ خوش اور مطمئین تھے ان کے بچوں کی تعداد زیادہ تھی یا دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ خوش وخرم رہنے والے جوڑوں کا کنبہ بڑا تھا

پچھلے کئی مطالعات میں ماہرین نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ آیا بچوں کی آمد سے والدین کی خوشیوں میں اضافہ ہوتا ہے یا نہیں، اس حوالے سے پیش کی جانے والی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ واقعی بچے والدین کی زندگی میں خوشیاں لے کر آتے ہیں جبکہ ایک اور مطالعے کا نتیجہ بتاتا ہے کہ بچوں سے والدین کی زندگی میں اطمینان اور سکون کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔

لیکن ایک نئے مطالعے میں ماہرین نے اس حقیقت سے برعکس یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا خوش وخرم ہونے سے لوگوں میں زیادہ اولاد کا امکان ہو سکتا ہے۔

'ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی' سے وابستہ ماہرین نفسیات نے نتیجے سے اخذ کیا کہ جو مرد اور عورتیں اپنی زندگی میں زیادہ خوش اور مطمئین تھے ان کے بچوں کی تعداد زیادہ تھی یا دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ خوش وخرم رہنے والے جوڑوں کا کنبہ بڑا تھا۔

'جرنل آف پوزیٹیو سائیکولوجی' میں شائع ہونے والے سائنسی پیپر کے محققین جن ہایانگ کم اور جاشوا ہکس نے کہا کہ بچے صرف خوشی کا ایک ذریعہ نہیں ہیں، بلکہ خوشی خود مستقبل میں افزائش نسل کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

کم اور ہکس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ہمارے مطالعے میں ایک ٹھیک ٹھاک تعلق کی بات کی جارہی ہے اور نتائج کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ ازدواجی تعلقات کی حیثیت کا بچوں کی پیدائش اور خوشی کے درمیان پائے جانے والے تعلقات میں اہم کردار ہے۔

محققین جن ہایانگ کم اور جاشوا ہکس نے دو بڑے سروے میں 559 امریکی وکلاء مرد اور خواتین کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔ 1984 میں کئے جانے والے اس سروے میں وکلاء نے اپنی زندگی میں اطمینان کو درجہ دیا تھا۔

دوسری بار 1990 میں شرکاء سے رابطہ کیا گیا اور اس بار ان سے پوچھا گیا کہ ان کے کتنے بچے ہیں۔

ماہرین نفسیات نے کہا کہ تجزیاتی رپورٹ میں شرکاء کی آمدنی، عمر اور جنس جیسے دیگر عوامل کو شامل کرنے کے بعد بھی جو لوگ پہلی بار رابطہ کے وقت زیادہ خوش اور مطمئین تھے ان کے بچوں کی تعداد زیادہ تھی۔

تجرباتی مطالعے کے دوسرے حصے میں ماہرین نے 1995 اور دوسری بار 2004 اور 2006 میں 5000 امریکیوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔

ایک بار پھر ڈیٹا سے ظاہر ہوا کہ جن لوگوں نے پہلی بار خوشی اور اطمینان کے لیے زیادہ نمبر حاصل کئے تھے ایک دہائی کے بعد ایسے لوگوں کے بچوں کی تعداد زیادہ تھی۔

دوسرے سروے میں ماہرین نے خوشی کی مختلف شکلوں کا جائزہ لیا اور نتائج میں زیادہ مثبت سوچ، اطمینان کی شرح اور زندگی میں معنی اور مقاصد کو آزادانہ طور پر بچوں کی تعداد کے ساتھ منسلک کیا گیا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ خوشی کس طرح افزائش نسل کی حوصلہ افزائی کرتی ہے یہ وجوہات اب بھی نامعلوم ہے اور امکان ہے کہ کئی گنا پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔

بقول ڈاکٹر ہکس مثبت طرز عمل کے حامی افراد اپنے احساسات کو معلومات کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ وہ اس وقت مطمئین ہیں اور نئے مواقع یا بچوں کی ذمہ داریاں اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ خوش و خرم لوگوں میں نئے تعلقات بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے امکانات ہوتے ہیں جس سے واضح طور پر بچوں سے بھرے پرے خاندان کی تشکیل میں آسانی ہوتی ہے۔

سائنس دانوں نے کہا کہ ہمارے مطالعے کا ایک دلچسپ پہلو یہ تھا کہ ماضی کی خوشی اور بچوں کی تعداد کے درمیان تعلقات ان لوگوں میں کمزور تھے جو سروے کے آغاز میں ایک بچے کے والدین تھے۔

اس کمزور تعلق کی ممکنہ وجوہات کے حوالے سے ڈاکٹر کم اور ہکس نے کہا کہ ایک بچے کی پیدائش کے بعد والدین سے منسلک حقیقت پسندانہ مسائل خوشی اور رجائیت کے ان اثرات کو زائل کر دیتے ہیں جن کی وجہ سے والدین میں اضافی بچوں کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG