رسائی کے لنکس

حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعمل شروع


حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کانگریس کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک، غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے قانونی تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔

امریکہ نے پاکستان میں قائم حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے اپنی کارروائی شروع کردی ہے، جس کے نتیجے میں اس عسکریت پسند گروپ کے خلاف سخت مالیاتی پابندیاں لگانے کاراہ ہموار ہوجائے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر عہدے دار کا کہناہے کہ وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے جمعے کی صبح کانگریس کو بھجوائی جانے والی ایک رپورٹ پر دستخط کردیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ، ان قانونی تقاضوں کو پورا کرتا ہے جو کسی غیر ملکی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کے لیےطے ہیں ۔

حقانی نیٹ ورک پر افغانستان میں امریکی فوجیوں اور پچھلے سال کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملوں کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

اس تنظیم کے بارے میں ، جس کے پاکستانی کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ٹھکانے ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاکستانی کی انٹیلی جنس کے بعد عناصر کے ساتھ قریبی رابطے ہیں۔

پاکستانی عہدے دار ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے نے ایک پاکستان کے ایک سینیئر سیکیورٹی عہدے دار کے حوالے سے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قراردینے سے پاکستان اور امریکہ کے مستقبل کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ امریکی عہدے دار یہ خدشات ظاہر کرچکے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کو بلیک لسٹ کرنے سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو، جو پہلے ہی کمزور ہوچکے ہیں، مزید نقصان پہنچ سکتا ہے اور افغانستان جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان کے ساتھ سیاسی حل پر جاری بات چیت کی کوششیں سست پڑسکتی ہیں۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان صادق صدیقی نے جمعے کو کہا کہ امریکہ کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کو ہدف بنانےکی کسی بھی کارروائی کا خیرمقدم کیا جائے گا۔

امریکہ پاکستان پر شمالی وزیر ستان میں فوجی کارروائی کے لیے زور دیتارہا ہے ۔

پاکستان اور امریکی عہدے داروں نے پچھلے ہفتے ایک ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ور ک کے ایک کمانڈر بدرالدین حقانی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے پر وائس آف امریکہ کی ڈیوا سروس سے گفتگوکرتے ہوئے تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ سعد محمد خان کاکہناتھا کہ اس فیصلے کا حقانی نیٹ ورک پر کوئی بڑا اثر مرتب نہیں ہوگا کیونکہ وہ اپنے لیے باضابطہ ذرائع سے فنڈز حاصل نہیں کرتا اور دوسرا یہ کہ اس کے ارکان بیرونی سفر بھی نہیں کرتے۔

پاکستانی تجزیہ کار کا کہناتھا کہ پاکستان پر بھی اس فیصلے کے اثرات عملی سے زیادہ نظریاتی ہی ہوں گے۔
XS
SM
MD
LG