رسائی کے لنکس

ہندو سینا کی ٹرمپ کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کی دعا


تقریب میں جلتی انگیٹھی کے گرد ٹرمپ کی تصاویر سجائی گئیں اور اُن کی پیشانی پر سرخ رنگ کا تلک لگایا گیا، جو بھارت میں اشیرواد کی علامت خیال کی جاتی ہے

دائیں بازو کے ایک ہندو گروپ نے ری پبلیکن پارٹی کے متوقع امریکی صدارتی امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ہندو سینا کے ارکان نے بدھ کے روز نیو دہلی میں ایک رنگین رسمی دعائیہ تقریب منعقد کی، جس میں دیوتاؤں سے جائیداد کے مشہور کاروباری فرد کے امریکہ میں اگلے صدر بننے کی دعا کی گئی۔

تقریب میں جلتی انگیٹھی کے گرد ٹرمپ کی تصاویر سجائی گئیں اور اُن کی پیشانی پر سرخ رنگ کا تلک لگایا گیا، جو بھارت میں اشیرواد کی علامت خیال کی جاتی ہے۔

ہندو سینا کے صدر، وشنو گپتا نے رائٹرز کو بتایا کہ ’’ڈونالڈ ٹرمپ کے بیانات کو دیکھتے ہوئے، ہم سمجھتے ہیں کہ وہ بنی نوع انسان کے یکتا محافظ ہوں گے‘‘۔

بیرونی ذرائع کو ٹھیکے پر روزگار دینے سے متعلق معاملے کا ذکر کرتے ہوئے، کچھ ہی روز قبل ٹرمپ نے بھارتی لہجے کی نقل اتاری تھی۔ بھارت میں کئی امریکی کمپنیوں کے ’کسٹمر سروس کال سینٹرز‘ قائم ہیں۔

عین ممکن ہے کہ یہ گروہ اس لیے ریلٹی ٹی وی کے ستارے کے ساتھ کھڑا ہے چونکہ اُنھوں نے اسلامی انتہاپسندی کے بارے میں متنازع بیان دیے ہیں۔ دائیں بازو کے کچھ انتہاپسند ہندو دھڑوں کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف پُرتشدد حملوں میں ملوث بتایا جاتا ہے۔

بھارت میں 17 کروڑ مسلمان آباد ہیں جو مجموعی ملکی آبادی کا تقریباً 15 فی صد ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، کنزرویٹو ہندو پارٹی، بھارتیا جنتا کے رکن ہیں، اُن پر سنہ 2002کے ریاستِ گجرات میں مسلمانوں کے خلاف بلوؤں میں ملوث ہونے کا الزام دیا جاتا ہے، جہاں وہ وزیر اعلیٰ تھے۔ اِن ہنگاموں میں 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سنہ 2005 میں تشدد کی کارروائیوں میں اُن کے مبینہ کردار پر امریکہ میں اُن کے داخل ہونے پر بندش تھی۔ یہ پابندی اٹھائے جانے کے بعد، سنہ 2014 میں مودی کو امریکہ کے دورے کی اجازت ملی۔

مودی کا ہندو سینا سے کوئی تعلق نہیں۔

XS
SM
MD
LG