رسائی کے لنکس

کیرالا میں ہندوتاجر کے ہاتھوں تعمیر ہونے والی مسجد


Muslim women enter the mosque in the village of Nardaran, some 35 km (22 miles) north-east of Baku October 28, 2010. Many of Nardaran's dead were interred beneath concrete when the grounds of its vast sandstone mosque were expanded through the cemetery to
Muslim women enter the mosque in the village of Nardaran, some 35 km (22 miles) north-east of Baku October 28, 2010. Many of Nardaran's dead were interred beneath concrete when the grounds of its vast sandstone mosque were expanded through the cemetery to

دنیا میں مذہبی رواداری اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے کام کرنے والے افراد کافی تعداد میں موجود ہیں مگر ایسے لوگ کم کم ہی ہیں دوسرے مذاہب کے فروع میں حصہ لیں اور ان کی عبادت گاہیں تعمیر کرائیں۔ کرشنا میمن کا شمار انہی معدوے چند افراد میں ہوتا ہے جو اگرچہ ہندو ہیں مگر وہ بھارتی ریاست کیرالا کے شہر کالی کٹ میں ایک مسجد بنوا رہے ہیں۔

کرشنا مینن
کرشنا مینن

کرشنا مینن ایک کاروباری شخصیت ہیں اور قطر میں مقیم ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ اس مسجد کی تکمیل کے بعد گذشتہ 1200 سال میں کسی ہندو کا اس ریاست میں مسجد بنوانے کا یہ پہلا واقعہ ہوگا۔

مینن کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کیرالا میں صرف ایک ہندو نے مسجد بنوائی تھی۔ یہ آٹھویں صدی کا واقعہ ہے اور مسجد بنوانے والے اس وقت کے حکمران راما ورما کلاشکھارا تھے ۔

انہوں نے خلیج ٹائمز کو اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ مسجد میں 400 افراد کے ایک ساتھ نماز پڑھنے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ زیادہ تر تعمیراتی کام مکمل ہوچکاہے اور مسجد دومہینوں میں تیار ہوجائے گی۔

میمن بہزاد گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ہیں، جس کا ہیڈکوارٹر دوحہ میں ہے۔ ان کا زیادہ ترکام ایندھن کی نقل و حمل ہے ، تاہم اب وہ فولاد سازی کی صنعت میں بھی داخل ہوگئے ہیں۔

مینن نے مسجد کی تعمیر شروع کرنے سے پہلے مسلمان اسکالروں اور مذہبی راہنماؤں سے اس کی اجازت لی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس اس سلسلے میں کئی مسلم اسکالروں اور علماء کے خطوط موجود ہیں ۔ انہوں نے تعمیر کی باقاعدہ اجازت دی ہے۔

کرشنا مینن کہتے کہ سب کا خدا ایک ہے اور لوگوں کو دوسرے مذاہب کا احترام اور اس کے فروغ کے لیے کام کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ تمام بڑے مذاہب کے فروغ کااپنا مشن جاری رکھیں گے۔

وہ کیرالا میں ایک گرجاگھر بھی بنوانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ مسجد مکمل ہوجانے کے بعد میں گرجاگھر کی تعمیر شروع کرادونگا۔ اس کے لیے ہم نے جگہ کا انتخاب کرلیا ہے ۔ تاہم ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

مینن اپنی سماجی خدمات پر 2006ء میں پراوستی بھارتیہ سمان اور 2009ء میں پدما شری ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔

مسجد بنوانے کے علاوہ وہ بھگوادت گیتا کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے لیے ایک مرکز بھی تعمیر کروارہے ہیں۔

مینن کی کمپینوں کا دائرہ 13 ممالک میں پھیلا ہوا ہے تاہم ان کا زیادہ تر کاروبار مشرق وسطیٰ میں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سماجی خدمت اور خیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے نظریے کو فروغ دینا چاہتا ہوں۔

مینن کہتے ہیں کہ اگرچہ بہت سے کاروباری افرادخیراتی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ لیکن اس سلسلے میں بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ کاروبار عام لوگوں کی وجہ سے ہی چلتے ہیں ۔ اس لیے ہر کاروباری شخص کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آمدنی کا کچھ حصہ ان لوگوں کو لوٹائے ۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی آمدنی کا تین فی صد حصہ فلاحی کاموں پر صرف کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG