رسائی کے لنکس

ایڈز: نئی تشویش، نئی توقعات


AIDS Research Discussion
AIDS Research Discussion

ایچ آئی وی کے علاج کے لیے جزوی طور پر مؤثر طریقوں پر انحصار دراصل ایچ آئی وی وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے: آسٹریلیائی تحقیق کار

سابق خاتون اول لورا بش نے واشنگٹن میں2012ء کی ایڈز پر جاری بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اجلاس کے شرکا کو ایڈز کےموذی مرض سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے سلسلے میں کی گئی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

جمعرات کوجب سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی بیگم کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں، شرکا نے تالیاں بجا کر اُن کا والہانہ استقبال کیا۔ اُنھوں نے امریکہ کی طرف سے ایڈز کے خاتمے کے لیے،خصوصی طور پر افریقہ کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی مالی اعانت کے عمل سے برآمد ہونے والے نتائج کا ذکر کیا۔

ابھی تک اِس بات پرتشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ایڈز کے خلاف جہاد کے سلسلے میں حاصل ہونے والی طبی پیش رفت اس بات میں ناکام رہی ہے کہ اس ہلاکت خیز مرض کے شکار افراد کی اکثریت کو لاحق خطرات سے باہر نکالا جا سکے۔

جمعرات کو تحقیق کاروں نےخبردار کیا کہ جسم فروشی کی صنعت سےتعلق میں آنے والے افراد نے پہلے ہی انٹرنیٹ پر یہ سوال کرنا شروع کردیا ہے آیا نیا طریقہٴ علاج کنڈوم کے استعمال کا متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔

سینئر تحقیق کار شیرل اوورز کا تعلق آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایچ آئی وی کےعلاج کے لیے جزوی طور پر مؤثر طریقوں پر انحصار دراصل ایچ آئی وی وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

صحت کے عالمی ادارے سےتعلق رکھنے والے ڈاکٹر گوٹفرائیڈ ہرن شل کا کہنا ہے کہ بیماری کی زد میں آنے والے گروپوں کی صورت حال کو نظر میں رکھتے ہوئے، ضرورت اِس بات کی ہے کہ مزید کچھ کیا جائے، کیونکہ، یہ لجانے شرمانے کا وقت نہیں۔

عالمی ادارہٴ صحت کا ہدف یہ ہےکہ 2015ء تک ایک کروڑ پچاس لاکھ افراد ایڈز کی بیماری سے بچاؤ کی ادویات استعمال کریں ۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تین کروڑ چالیس لاکھ افراد ایچ آئی وی ایڈز کے مرض میں مبتلہ ہیں، جب کہ 2011ء میں اِس مرض کے ہاتھوں 17لاکھ افراد لقمہٴ اجل بنے۔
XS
SM
MD
LG