رسائی کے لنکس

ہالبروک کا متبادل، ایک مشکل مرحلہ


ہالبروک کا متبادل، ایک مشکل مرحلہ
ہالبروک کا متبادل، ایک مشکل مرحلہ

افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب رچرڈ ہولبروک کی موت سے جو خلا پیدا ہوا ہے ، واشنگٹن میں اس کو بھرنے کےلئے متبادل کی تلاش تو شروع کی جا چکی ہے مگر مبصرین کا کہنا ہے کہ رچرڈ ہالبروک نے گذشتہ دو برسوں میں اپنی سفارتی کوششوں اور مستقل رابطوں ذریعے کس طرح پاکستان اور افغانستان کی قیادتوں کا اعتماد حاصل کیا تھا اسے دیکھتے ہوئے اب اوباما انتظامیہ کے لئے ایک متبادل کے طورپر اتنا ہی مؤثر اور ماہر سفارت کارڈھونڈنا مشکل ثابت ہوگا۔

افغان رکن پارلیمنٹ داود سلطان زئی کہتے ہیں کہ ہولبروک کے متبادل کی تلاش آسان نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا ہے ہولبروک نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ وہ اتنے بڑے مشن کے لئے ناگزیر شخصیت تھے مگر بدقسمتی سے انہیں اپنی زندگی میں اپنے مشن کی کامیابی دیکھنے کا موقعہ نہیں مل سکا۔

واشنگٹن کےا یک قدامت پسند تھنک ٹینک ہیریٹیج فاونڈیشن کی لیسا کرٹس کہتی ہیں کہ رچرڈ ہولبروک نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد سازی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستانی قیادت کو امریکہ سے مزیدتعاون پر آمادہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اور اسی لئے ان کے متبادل کی تلاش ایک چیلنج ثابت ہوگی ۔

وہ کہتی ہیں کہ سب سے پہلا چیلنج تو پاکستان کو طالبان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے تیار کرنا ہے ۔ یہ حقیقت کہ رچرڈ ہولبروک جیسے تجربہ کار سفارتکار کو بھی اس سلسلے میں مشکلات پیش آئیں ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان سے معاملہ کرنا کتنا مشکل کام ہے ۔

لیزا کرٹس کے خیال میں رچرڈ ہولبروک کے متبادل اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم کرنا بھی بڑا چیلنج ہوگا۔

لیسا کرٹس کا کہنا ہے کہ ہولبروک کے متبادل کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ صدر حامد کرزئی کے ساتھ کام کرنا روز بروز مشکل ہوتا جا رہا ہے اور وہ کیسے امریکی اور افغان حکومت کے درمیان تعاون اور افہام و تفہیم کی فضا قائم رکھے ۔

لیساکرٹس کے مطابق پاک افغان خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں صدر اوباما کو رچرڈ ہولبروک کا خلا فوری طور پر پُر کرنا ہوگا تاکہ ان کے کئے ہوئے کام کا تسلسل ٹوٹنے نہ پائے ۔

XS
SM
MD
LG