رسائی کے لنکس

ہالی وڈ کی لاف فیکٹری


ہالی وڈ کی لاف فیکٹری
ہالی وڈ کی لاف فیکٹری


ہالی وڈ میں اکثر لوگ اپنے خوبوں کی تعبیر کے لیے آتے ہیں۔ کوئی پیسے کمانے کے ساتھ ساتھ اداکار بننا چاہتا ہے تو کوئی موسیقی کے شعبے میں اپنا نام پیدا کرنا چاہتا ہے، کسی کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ قلم کار کے طور پر اس کی شہرت دور دور تک پھیلے۔ مگر اقتصادی پریشانیوں کے اس دور میں ، ہالی وڈ کی مشکلات میں بھی اضافہ ہواہے اور اب وہاں فن سے منسلک شعبوں میں روزگار کا ملنا آسان نہیں رہا۔

گذشتہ تین عشروں سے ، لاس اینجلس کے معروف کامیڈی کلبوں میں شامل ایک کلب جو ’ لاف فیکٹری‘ یعنی ہنسانے کی مشین یا فیکٹری کے نام سے جانا جاتا ہے، سالانہ چھٹیوں کے موقع پر مخصوص شو پیش کرتا ہے، جس میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنا، اس شعبے سے وابستہ اکثر فن کاروں کی یہ ہی خواہش ہے۔

اس کلب میں یوم ِ تشکر اور کرسمس کے موقعوں پر پیش کیے جانے والے شوز کا اہم پہلو یہ ہے کہ کلب میں آنے والے نہ صرف معروف فن کاروں کی پرفارمنس دیکھتے ہیں بلکہ انہیں کلب کی طرف سے کھانا بھی مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ ان موقعوں پر یہاں کچھ لوگ کھانے کے لیے آتے ہیں، کچھ کامیڈی سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور کئی لوگ شو ختم ہونے کے بعد اپنے گھروں کو نہیں جاتے۔

اس سال یوم تشکر کے موقع پر کامیڈین گرے ولسن نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہالی وڈ بے سہارا افراد کی سرزمین ہے۔ مختلف علاقوں سے لوگ یہاں آتے ہیں اور کبھی کبھار تو آپ گھر بھی نہیں جاپاتے۔

ولسن کہتے ہیں کہ اس شو میں لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کو آپ بے گھر کہہ سکتے ہیں، اور بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اکیلے کھانا نہیں چاہتے۔ یہاں آنے والا ایک ایسا کامیڈین جوڑا بھی تھا جو مزاح کے شعبے سے وابستہ فن کاروں کے درمیان بیٹھ کر کھانا کھانا چاہتا تھا۔

لاف فیکٹری کے مالک جامی مصادہ ان خصوصی فری شوز کا انتظام کرتے ہیں۔ جن میں مفت کھانا، مزاحیہ فن کاروں کی بکنگ اور ان خاص تہواروں کے موقع پر روزانہ تین یا چار شوز کا انعقاد شامل ہے۔ مصادہ ایک ایرانی تارک وطن ہیں ۔ انہوں نے اس کلب کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ دیکھ کربہت دکھ ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اپنے روزگار سے محروم ہورہے ہیں، وہ تھینکس گیوونگ نہیں منا سکتے، ان کا کوئی گھر نہیں ہے، وہ کرسمس کا اہتمام نہیں کرسکتے، میں ان کے لیے جو پہلا کام کرتا ہوں وہ ہے انہیں کمیونٹی میں واپس لانے کی کوشش۔

اس کلب میں آنے والے لوگوں کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ مثال کے طورپر رس حال ہی میں لاس اینجلس آئے ہیں ۔ وہ ایک ریکارڈنگ اسٹوڈیو کے لیے کام کرتے ہیں۔ ایک دوست بھی ان کے ساتھ ہے۔ چھٹیوں کے ان دنوں میں ان کےپاس کرنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں ہے، سوائے عزیز رشتہ داروں کےساتھ انٹرنیٹ پر ویڈیو بات چیت کے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم لاف کلب میں مفت کھانا حاصل کرنے کے لیے آئے ہیں کیونکہ ہم یہاں اکیلے ہیں اور ہمارے پاس کوئی کام نہیں ہے۔

اس موقع پر کلب کے باہر بہت سے بے روزگار افراد اندر داخل ہونے کے لیے ایک قطار میں کھڑے نظر آئے۔ کئی ایک کا کہنا تھا کہ وہ کئی مہینوں سے ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ڈینی رسل بھی ان میں شامل ہے ۔ وہ کہتے ہیں ماضی میں روزگار ڈھونڈنا کبھی اتنا مشکل نہیں تھا۔

کامیڈین ولسن کا کہنا ہے کہ ایسے شوز کی تیاری ایک مشکل کام ہے کیونکہ زیادہ تر مزاح کا تعلق مخصوص موضوعات اور اشتہاروں سے ہوتا ہے، یا ان چیزوں سے آپ ٹیلی ویژن پر دیکھتے ہیں۔ اور جب ہم آج کے دور کے سب سے اہم مسئلے اقتصادی بحران پر نظر ڈالتے ہیں تو اس پر مزاح پیدا کرنا ایک دشوار کام ہے۔

کلب کے مالک مصادہ کا کہنا ہے کہ 30 سال سے ان تہواروں پر یہ خصوصی شو ز کرنے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کچھ کامیڈی فن کار اس موقع رضاکارانہ طورپر اپنی پرفارمنس پیش کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں سے کئی ایسے فن کار ہیں جو 30 سال قبل اسی طرح کلب کے باہر مفت کھاناکھانے کے لیے قظار میں کھڑے ہوتے تھے لیکن آج وہ لاکھوں میں کھیلتے ہیں اور وہ اس کلب کو نہیں بھولے ہیں۔

کیون نیلسن ایک اداکار اور کامیڈین ہیں اور انہوں نے حالیہ دنوں میں لاس اینجلس کے بے گھر افراد کے لیے لاف فیکٹری کے چندے کی مہم میں شرکت کی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ مشکل کے ان ایام میں ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے،مزید مفت شوز پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

بے روزگار افراد کے کلب کےایک عہدے دار ڈینی رسل کا کہنا ہے کہ لاف فیکٹری کی جانب سے ضرورت مند افراد کو ایک بہتر ماحول اور مفت کھانا پیش قابل تعریف ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ابھی دنیا میں اچھے لوگ موجود ہیں۔

XS
SM
MD
LG