رسائی کے لنکس

نیو یارک میں بنگلہ دیشی ٹیکسی ڈرایئور کی مثالی ایمانداری کا مظاہرہ


نیو یارک میں بنگلہ دیشی ٹیکسی ڈرایئور کی مثالی ایمانداری کا مظاہرہ
نیو یارک میں بنگلہ دیشی ٹیکسی ڈرایئور کی مثالی ایمانداری کا مظاہرہ

نیو یارک میں بنگلہ دیشی ٹیکسی ڈرایئور نے 10 ہزار ڈالر مسافر کو لوٹا دیئے اور پھر انعام لینے سے بھی انکار کر دیا


میڈیا کی سرخیوں میں چھا جانے والا 28 سالہ محمد اسد الزماں مکل نیو یارک میں میڈیکل کی پڑھائی کر رہا ہے اور اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے وہ رات میں ٹیکسی چلاتا ہے۔ کرسمس سے ایک دن قبل ایک بزرگ خاتون اس کی ٹیکسی میں بیٹھیں اور اس نے انہیں پین اسٹیشن کے باہر چھوڑ دیا۔ تھوڑی دیر بعد اسد نے دیکھا کہ ٹیکسی کی پچھلی سیٹ پر ایک زنانہ پرس پڑا ہے جس میں دس ہزار ڈالر کی رقم ہے۔ اسے یہ سمجھتے دیر نہ لگی کہ پرس اسی خاتون کا ہوگا۔

ادھر جب اس خاتون کو جس کا نام فیلیسیا لیٹیری تھا احساس ہوا کہ اس نے پرس ٹیکسی میں چھوڑ دیا ہے تو وہ اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے تھانے پہنچی ۔ پولیس نے اسے کہا کہ پرس ملنے کی امید بے حد کم ہے کیونکہ خاتون نے ٹیکسی کا نمبر بھی نوٹ نہیں کیا تھا۔

لیکن اس 72 سالہ اطالوی عورت کو اتنی تگ و دو کرنے کی ضرورت ہی نہ تھی کیونکہ خود اسد انھیں پرس لوٹانے کے لئے سر گرداں تھا۔ پرس میں موجود ایک کارڈ سے اسے لانگ آئی لینڈ کے ایک گھر کا پتہ ملا۔ وہ پتہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہاں پہنچ گیا حالانکہ یہ جگہ نیو یارک کے مین ہٹن علاقے سے 50 میل کے فاصلے پر تھی۔ گھر میں کوئی موجود نہیں تھا۔ اسد نے ایک کارڈ پر اپنا نام پتہ اور فون نمبر لکھ کر وہاں چھوڑ دیا۔ اور واپس مین ہٹن لوٹ گیا۔ تاہم اسے کسی کی امانت لوٹانے کی ایسی بےقراری تھی کہ وہ ایک بار پھر 50 میل کافاصلہ طے کرکے لانگ آئی لینڈ جا پہنچا۔ اس بار وہ خاتون اسے گھر پر مل گئیں اور اس نے ان کی امانت انہیں سونپ دی۔

یہ خبر مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر بھی نشر کی گئی اور اخباروں میں بھی نمایاں طور پر شائع کی گئی۔ تمام اخبارات نے اس بات کے لئے بھی اسد کی ستائش کی کہ اس نے انعام کے طور پر پیش کی گئی رقم کو بھی لینے سے انکار کر دیا۔ اس نے نیو یارک پوسٹ کو انکار کی وجہ بتانے ہوئے کہا کہ میں جب پانچ سال کا تھا تب میری ماں نے مجھ سے کہا تھا کہ زندگی میں ہمیشہ ایماندار رہنا اور محنت سے اپنا کام کرنا، ترقی تمہارے قدم چومے گی۔

اسدالزماں نے اپنی والدہ کی نصیحت یاد رکھی اور اس طرح نہ صرف اپنا بلکہ اپنے ملک اور اپنے مذہب کا نام بھی روشن کیا۔ واضح رہے کہ نیو یارک میں کسی بنگلہ دیشی ٹیکسی ڈرایئور کی ایمانداری کے مظاہرے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ فروری 2007 میں اسی امریکی شہر میں عثمان چودھری نام کے ایک ٹیکسی ڈرایئور نے اصلی ہیرے کی انگوٹھیوں سے بھرا ہوا ایک سوٹ کیس اس مسافر کو لوٹا دیا تھا جو اسے ٹیکسی میں بھول گیا تھا۔ ان ہیرے کی انگوٹھیوں کی مالیت پانچ لاکھ ڈالر کی تھی۔

XS
SM
MD
LG