رسائی کے لنکس

پاکستان : تین ماہ کے دوران موسم میں غیر معمولی تبدیلیاں


مرد کا ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ شادیاں کرنا ایک قدیم رواج ہے
مرد کا ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ شادیاں کرنا ایک قدیم رواج ہے

پاکستان میں پیر کا دن سخت گرم رہا اور بعض شہروں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے دو روز پہلے ہی پیشگوئی کردی تھی کہ پیر سے موسم کا مزاج سخت ہو جائے گا ۔ رواں سال کے آغاز پر بھی موسم نہایت سخت رہا تھا۔ اتنا سخت کے صرف جنوری میں ہی 75 افراد ہلاک ہوئے۔ماہرین نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سرد موسم فروری کے آخر تک رہے گا جس کے بعد موسم اچانک گرم ہونا شروع ہو گا اور درجہ حرارت میں حیرت انگیز طور پر تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہوجائیں گی۔سو آج ایسا ہی ہوا۔

28 فروری تک ملک کے بالائی علاقوں شدید برفباری ہوتی رہی مگرمارچ کا مہینہ شروع ہوتے ہیں موسم نے یکدم کروٹ لی اور دیکھتے ہی دیکھتے موسم گرم ہوگیا اور آج یعنی پیر کو یہ عالم ہے کہ پورے ملک میں موسم انتہائی گرم رہا۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات محمد حنیف کے مطابق گرمی کی لہر میدانی علاقوں تک پھیل گئی ہے جس کے سبب بیشتر میدانی شہروں میں درجہ حرارت چالیس سے 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ پیر کو نوابشاہ اور لاڑکانہ میں سب سے زیادہ گرمی پڑی ۔ ان شہروں کا درجہ حرارت چھیالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جبکہ کراچی ، اسلام آباد اور پشاور میں اڑتیس اور فیصل آباد میں چالیس ڈگری سینٹی گریڈرہا۔گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے مارکیٹیں اور بازار ویران ہوگئے اورلوگوں نے دوپہر کا وقت گھروں پررہ کر گزارا۔

موسم گرما کی شدت میں مزید اضافہ متوقع

ماہرین کے مطابق امسال موسم گرما کی شدت میں مزیداضافہ متوقع ہے جبکہ موسم گرما کا دورانیہ 10 ماہ پر محیط ہو جائے گا۔ ادھر عالمی سطح پر موسمیات میں ہونے والی غیرمتوقع تبدیلیوں کے نتیجے میں بارشیں بھی بہت کم ہوں گی۔اس تمام صورتحال کودیکھتے ہوئے ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان میں موسمی تغیر کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوچکے ہیں جو خطرے کی گھنٹی ہے۔ ویسے بھی گزشتہ سال پاکستان کا گرم ترین سال تھا اور گزشتہ سال ہی پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا تھا ۔

جنوری سے مارچ تک غیر معمولی موسمی تبدیلیاں

پاکستان میں موسم کا بغور جائزہ لیں تو کئی اہم پہلو سامنے آتے ہیں مثلا ً یہ سال شروع ہی غیر متوازن موسم لیکر آیا ہے۔ یکم جنوری کو درجہ حرارت منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔ نو جنوری کو اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ رہی کہ سبی جو ملک کا گرم ترین مقام شمار ہوتا ہے وہاں کا درجہ حرارت منفی 6ڈگری تک گر گیا ۔ یہی نہیں بلکہ 4 جنوری کو دھند کا 10سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ 16جنوری کو کراچی میں سردی کا ریکارڈ ٹوتا۔ یہ دن کراچی کے لئے موسم سرما کا سرد ترین دن ثابت ہوا جب کم سے کم درجہ حرارت 7 ڈگری سینٹی گریڈ وٴتک گر گیا ۔یہ کراچی کے لئے انتہائی غیر معمولی واقعہ ہے۔

گزشتہ ساڑھے تین ماہی میں دو اہم ترین موسمی تبدیلیاں بھی دیکھنے کو ملیں۔ 35سال بعدلاہورمیں شدیدژالہ وبرفباری ہوئی اور شہرنے اس انداز میں سفیدچادراوڑھی جیسے مری ، اسکردو ، سوات یا دیگر پہاڑی علاقے ہلکی برفباری میں برف کی چادر اوڑھتے ہیں۔ اس سے قبل 1976ء میں لاہور میں اس قدرژالہ باری ہوئی تھی کہ لوگ اگلے روز تک بیلچوں سے گھروں سے برف اٹھاتے رہے۔اسی سال راولپنڈی میں بھی ژالہ باری ہوئی۔

بیس مارچ کو سیالکوٹ، ہیڈمرالہ میںآ ندھی آئی جس سے 10 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ۔ بگولے اور طوفان بادوباراں نے متعدد دیہات میں تباہی مچا دی جس سے سیکڑوں مکانات تباہ ہو گئے۔ درخت، کھمبے اکھڑ گئے اور بجلی و مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا۔عینی شاہدین کے مطابق سہ پہر چار بجے کے قریب بارش اور ژالہ باری کے بعد سرخ آندھی کا بگولہ ہیڈ مرالہ کے علاقہ بہادر پور سے اچانک اٹھا اور دیکھتے ہی دیکھتے انسان، حیوان، گاڑیاں حتیٰ کہ گھروں کی چھتیں اڑ گئیں اور تقریباً 100سے زائد گھر، حویلیاں، ڈیرے زمیں بوس ہو گئے اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ماہرین کے مطابق مارچ میں اس پیمانے پر آندھی آنا بھی خلاف معمول ہے۔

ملک کے بالائی علاقوں کی بات کریں تو اس سال استور میں13 فٹ تک برف پڑی ۔رواں ماہ یعنی اپریل کے ابتدا تک بالائی علاقوں میں برفباری بھی اس سال کا ایک اہم ریکارڈ ہے۔کئی عشروں پہلے تک اپریل تک برفباری ہوا کرتی تھی تاہم حالیہ سالوں میں یہ فروری تک سمٹ گئی ہے۔

اپریل کے شروع سے وسط تک ملک کے بالائی اور بعض میدانی علاقوں میں بھی غیر معمولی طور پر بارشیں ہوئیں ۔ اپریل میں اتنی بارشیں بھی ماہرین کے نزدیک موسمی تغیر کا نتیجہ ہے۔

اپریل کا گرم ترین مہینہ

پیر کا موسم دیکھتے ہوئے ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اپریل میں اتنی زیادہ گرمی خلاف معمول ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اپریل میں معمول سے زیادہ بارشوں کے وجہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل پکنے میں تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں شمالی علاقہ جات میں گلیشیئر کے پگھلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے مگر اس سال اپریل کے دوران غیر معمولی بارشوں کے باعث برف کا پگھلاوٴ نہیں ہو سکا۔ رواں ہفتے کے دوران گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جانے سے گلیشیئر کا پگھلاوٴ تیز ہو جائیگا جس سے دریاوٴں اور ڈیمز میں پانی کا بتدریج اضافہ ہو گا۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں پاکستان میں ماحولیات سے متعلق لوگوں میں بہت کم آگاہی ہے۔ ڈی جی ماحولیات، وزارت ماحولیات، جاوید علی خان کے مطابق پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جو موسمی تغیر سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہی پاکستان موسموں کے تغیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے بارشیں دیر سے ہوتی ہیں اور جس کے منفی اثرات زراعت سمیت تقریباً ہر شعبے پر پڑ رہے ہیں۔

زمین کا جہنم

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم کی تبدیلی اور اسے روز بہ روز غضب سے غضبناک بنانے میں خود انسان کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔ ہم اپنی فضاء کو جس خطرناک حد تک آلودہ کررہے ہیں، اس نے اوزون کے غلاف میں میلوں لمبا شگاف ڈال دیا ہے اور دنیا بھر کے انسانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہماری کاریں، کارخانے ، طیارے، ٹرینز، ریفریجریٹرز اور پرفیوم اسپرے سب ہی او زون کے غلاف میں بننے والے شگاف کو مزید چوڑا کررہے ہیں۔ شہروں اور کارخانوں کا دھواں انسانوں کا دم اگھوٹ رہا ہے۔ سیسہ ملے ہوئے پیٹرول کا زہریلا دھواں ہمارے بچوں کی ذہنی نشوونما پر اثر ڈال رہا ہے اور ان کے نرم و نازک پھیپھڑوں کو کھا رہا ہے۔

گندے پانی کے جوہڑ، ابلتے گٹر اور کھلے ہوئے نالے ملیریا، اسہال، خناق اور دوسرے متعدی اور موذی امراض میں اضافے کا سبب بنتے جارہے ہیں۔ زہریلے صنعتی دھویں اور فضلے نے ، مختلف علاقائی جنگوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور ایٹمی تجربات نے دنیا کے ماحولیاتی توازن کو درہم برہم کردیا ہے۔ دریاوٴں کا پانی کم ہورہا ہے، ڈیم خشک ہورہے ہیں، توانائی کا بحران سرپر کھڑا ہے۔ ہزاروں لوگ پانی کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں، فضلیں سوکھ رہی ہیں اور بعض علاقوں میں بوائی ممکن نہیں رہی۔

ذرا سوچئے !!!!!۔۔کیا ہم کسی زمینی جہنم کو فروغ تونہیں دے رہے؟

XS
SM
MD
LG