رسائی کے لنکس

مبینہ روسی مداخلت، کمیٹی ’این ایس اے‘ اور ’ایف بی آئی‘ کو سننے کی خواہاں


ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ، ری پبلیکن پارٹی کے رُکن ڈیون نیونس نے فوری طور پر طلب کی گئی اخباری کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’کمیٹی کو اضافی معلومات درکار ہے، جسے بند کمرے کے اجلاس کے ذریعے ہی مدد ملے گی‘‘

امریکہ کے کلیدی قانون ساز 2016ء کے صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے بارے میں چھان بین کے اقدام کی رفتار کو کم کرنے کے لیے الفاظ کی لڑائی میں الجھے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

تازہ ترین جھڑپ اُس وقت سامنے آئی جب منگل کو چوٹی کے انٹیلی جنس اہل کاروں کے ساتھ ہونے والی کھلی سماعت اچانک منسوخ کی گئی۔

ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ، ری پبلیکن پارٹی کے رُکن ڈیون نونیس نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ یہ اس لیے ضروری تھا تاکہ بند کمرے میں ایف بی آئی اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سربراہان کی سماعت منعقد کی جا سکے۔

نیونس نے فوری طور پر طلب کی گئی اخباری کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’کمیٹی کو اضافی معلومات درکار ہے، جسے بند کمرے کے اجلاس کے ذریعے ہی مدد ملے گی‘‘۔

بعدازاں، ایف بی آئی کے ڈائریکٹر، جیمز کومی نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا۔ تاہم، فوری طور پر یہ بات واضح نہیں ہو پائی آیا ایف بی آئی کے سربراہ وہاں کیوں گئے یا اُن کی کس سے ملاقات ہوئی۔

اس بات پر کہ سماعت بند کمرے میں ہوگی، کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان برہم دکھائی دیے، جنھوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کومی اور این ایس اے کے سربراہ، ایڈمرل مائیک راجرز گذشتہ پیر کو پہلے ہی سماعت میں بیان دے چکے ہیں۔

ایوان کے رُکن، ایڈم شف، جو انٹیلی جنس کمیٹی میں ڈیموکریٹس کے سرکردہ قائد ہیں، کہا ہے کہ ’’کسی کو بھی اس سوال کے بارے میں شبہ نہیں ہونا چاہیئے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے‘‘۔ اُنھوں نے اسے ایک ’’دھوکا‘‘ قرار دیا ہے۔

ایف بی آئی اور این ایس اے کے سربراہان کی ابتدائی سماعت کے بارے میں، شف نے کہا کہ ’’لگتا ہے وائٹ ہاؤس کی انتہائی مضبوط تھپکی مل چکی ہے۔ میرے لیے کسی نتیجے پر پہنچنا دشوار ہےکہ ایک طے شدہ ملاقات کو اچانک کیوں منسوخ کیا گیا۔ اس کی اور کیا وضاحت دی جا سکتی ہے؟‘‘۔

XS
SM
MD
LG