رسائی کے لنکس

آپ کے دن کے خواب کیسے ہوتے ہیں؟


تحقیق کار پی ایچ ڈی ڈاکٹر ناتھن اسپرینگ نے کہا کہ سیدھی سی بات ہے جو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ اکثر ماضی کے بعض لمحات پر غور کرنے سے موجودہ مسائل کا حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

علم نفسیات کے مطابق ،ہم میں سے ہر کوئی یا تقریبا تمام لوگ مستقل بنیادوں پردن میں خواب دیکھتے ہیں ،تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ تقریبا 96 فیصد بالغان کم از کم ایک بار ,دن میں خواب دیکھتے ہیں لیکن، کیا آپ جانتے ہیں کہ دن میں دیکھے جانے والےخوابوں میں سے کچھ خواب آپ کے لیے اچھے اور کچھ برے ثابت ہو سکتے ہیں۔

ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ سوچوں کا بھٹکنا یا دن میں جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنا ہمیشہ اتنا برا نہیں ہوتا ہے بلکہ، امریکی محققین کے مطابق دن میں خیالات کا یہاں وہاں بھٹکنا ہماری توجہ کو مرکوز رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

اگرچہ ماہرین نفسیات کو ہمیشہ سے ہمارے دماغ میں بھٹکنے والےخیالات اور وہم کے بارے میں جاننے میں دلچسپی رہی ہے ۔

تاہم ' کورنیل کالج سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق دن میں خواب دیکھنا سوچ کومرکوز رکھنے کے لیےبرا نہیں ہےبلکہ ،اس کا ذہنی کارکردگی پر مثبت اثر ہو سکتا ہے بشرطیکہ ،خیالات کا رخ صحیح وقت میں صحیح سمت میں ہونا چاہیئے ۔

امریکی علم نفسیات کے بانی ولیم جیمس جنھوں نے 1890 میں اس فنکشنل نظریہ کے لیے ڈیٹا فراہم کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب ہم دانشورانہ اسباق یاد کرتے ہیں تو بھلکڑ بن جاتے ہیں ایسے میں ہماری توجہ باہر کی چیزوں سے ہٹ جاتی ہے جو ہمیں غیر حاضر دماغ ، بے خبر اور خیالات میں گم ہونے والا بنا دیتی ہے لہذا ،خیالی پلاؤ پکانا یا مراقبہ ہمیں اس مقام پر لا پھینکنے کے لیے کافی ہوتا ہے جہاں توجہ کو کنٹرول کرنےمیں عارضی چوک ہماری توجہ کو بیرونی دنیا سےنکال کر اندرونی ذہن کی طرف منتقل کرنے میں قیادت کرتی ہے ۔

ڈاکٹر ناتھن اسپرینگ جنھوں نے مطالعہ کی قیادت کی ہے، کہتے ہیں کہ عام نقطہ نظر کے مطابق دماغ کا وہ حصہ جسے ڈیفالٹ نیٹ ورک کہا جاتا ہے اس کا متحرک ہونا توجہ طلب کاموں میں ایک شخص کی خراب کارکردگی کو ظاہر کرتا ہےکیونکہ یہ نیٹ ورک ہمارے برتاؤ جیسا کہ سوچوں کا بھٹکنا یا دن میں خواب دیکھنے کے ساتھ منسلک ہے ۔

ماہرین نفسیات نے اس نظریہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سوچا تو یہ ہی جاتا تھا کہ پزل بنانے کے دوران لوگ زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے کیونکہ اس وقت دماغ میں 'ڈیفالٹ نیٹ ورک 'جوخیالات کےادھر ادھر بھٹکنے کے ساتھ منسلک ہے نسبتا کم متحرک ہوتا ہے ۔

تحقیق کاروں کے بقول ،یہ بات واقعی سادہ معلوم ہوتی ہے کہ آف دی ٹاسک یا ہدف سے ہٹ کر سوچنےسے ہماری توجہ کے مشغول ہونے کا امکان ہوتا ہے ۔

لیکن ہمارے نتائج اس سے برعکس ہیں جو بتاتے ہیں کہ ڈیفالٹ نیٹ ورک کا ملوث ہونا کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے ۔

اس مطالعے میں سائنسی شواہد کی روشنی میں ظاہر کیا گیا ہے کہ کبھی کبھی 'ڈیفالٹ نیٹ ورک ' توجہ طلب کاموں یا پھر ان کاموں کی انجام دہی میں مدد فراہم کرتا ہے جن میں فوری ردعمل کی ضرورت ہوتی ہے۔

'دی جرنل آف نیورو سائنس' میں شائع ہونے والے مطالعے سے وابستہ تحقیق کار پی ایچ ڈی ڈاکٹر ناتھن اسپرینگ نے کہا کہ سیدھی سی بات ہے جوہم سب ہی جانتے ہیں کہ اکثر ماضی کے بعض لمحات پر غور کرنے سے موجودہ مسائل کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

جب طویل مدت کی یاداشت جو ڈیفالٹ نیٹ ورک میں محفوظ ہوتی ہے آپ کےاس کام کے ساتھ مطابقت رکھتی ہو جس پر آپ توجہ مرکوز کر رہے ہیں تو اس طرح آپ اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

اس تحقیق میں 36 صحت مند رضا کاروں نے وقت کے دباؤ کے تحت چہروں کو پہچانے اور تصاویر جوڑنے کی کوشش کی یہ چہرے یا تو گمنام تھے یا پھرمشہور شخصیات کے تھے جیسا کہ توقع کی جارہی تھی لوگوں نے ان چہروں کو تیزی کے ساتھ میچ کیا جنھیں وہ پہلے دیکھ چکے تھے جبکہ اس دوران ایم آر آئی کا استعمال کرتے ہوئے ان کے دماغ کا اسکین لیا گیا۔

تحقیق کا نتیجہ بہت اہم تھا کہ دماغ کا ڈیفالٹ نیٹ ورک جو بیتی ہوئی باتوں کو محفوظ رکھنے کے ساتھ منسلک ہے چہروں کو پہچانے میں لوگوں کی مدد کر رہا تھا اورجتنا تیزی سے وہ ٹاسک مکمل کر رہے تھےدماغ کے اس حصے میں زیادہ علاقہ روشن یا متحرک تھا ۔

انھوں نے کہا کہ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ دن میں خواب دیکھنا ہمیشہ برا نہیں ہوتا ہے حتی کہ اس وقت بھی نہیں کہ جب آپ کام پر پوری توجہ مرکوز رکھنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں یا پھر جن کاموں میں توجہ اور رفتار دونوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔

بلکہ تحقیق کا نتیجہ ظاہر کرتا ہے کہ کبھی کبھی دن میں خواب دیکھنے سے رکاوٹ نہیں بلکہ مدد ملتی ہے ۔

XS
SM
MD
LG