رسائی کے لنکس

انتخابات میں ٹرمپ جیتے، جب کہ ’پاپولر ووٹ‘ میں پیچھے ہیں


قومی ووٹوں کے اعتبار سے، ٹرمپ ابھی بھی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں 233000 ووٹ پیچھے ہیں، یعنی 59.9 ملین کے مقابلے میں اُنھیں 59.7 ’پاپولر‘ ووٹ پڑے

چار برس قبل، ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ صدر چننے کے لیے امریکی ’الیکٹورل کالج‘ کا نظام ’’جمہوریت کے لیے تباہ کُن ہے‘‘، جب کہ اب وہ اِسی کے طفیل وائٹ ہاؤس پہنچے ہیں۔

ایسے میں جب ری پبیلکن پارٹی کے منتخب صدر نے اِس ہفتے کے آخر میں جنوری کے اوائل سے قبل اپنی کابینہ اور انتظامیہ کی تشکیل کے کام کی ابتدا کی ہے، قومی ووٹوں میں وہ ابھی بھی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں 233000 ووٹ پیچھے ہیں، یعنی 59.9 ملین کے مقابلے میں اُنھیں 59.7 ووٹ پڑے۔

جن ریاستوں میں اُنھوں نے جیتا ہے، اُن میں سے چند میں ابھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے، عین ممکن ہے کہ اُن کو ملنے والے الیکٹورل ووٹ اِس سے بھی زیادہ ہوں۔

تاہم، الیکٹورل کالج کے لحاظ سے، جس پر ہی امریکی صدارتی انتخاب کا دارومدار ہے، جائیداد کے ارب پتی اور منہ پھٹ کاروباری فرد کو 228 کے مقابلے میں 290 الیکٹورل ووٹ ملے، جب کہ دو ریاستوں میں حتمی نتائج مرتب ہونے والے ہیں۔ حتمی نتائج میں ہوسکتا ہے کہ ٹرمپ کو 306 اور ہیلری کو فقط 232 الیکٹورل ووٹ ملیں۔

ملک کے پینتالیسویں صدر کے طور پر ٹرمپ کا انتخاب تبدیل نہیں ہوگا، چاہے پاپولر ووٹ میں کلنٹن کتنی بھی آگے ہوں، جو امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہیں۔ ملک کے بانیوں نے دو صدیاں قبل صدر کے انتخاب کا ایک طریقہٴ کار وضع کیا جس کی بنیاد پاپولر ووٹ کی جگہ الیکٹورل ووٹ پر رکھی گئی۔

اپنی اساس کے اعتبار سے امریکی صدارتی انتخابات ملک کی 50 ریاستوں میں سے ہر ایک میں الگ سے لڑے جاتے ہیں، جب جیتنے والے کو ریاست کے تمام الیکٹورل کالج ووٹ پڑتے ہیں۔ اِنھیں آبادی کی شرح کے لحاظ سے ہر ایک ریاست میں طے کیا جاتا ہے، جس بنا پر زیادہ آبادی والی ریاستوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، آیا کون صدر بنے۔

مثال کے طور پر، الیکٹورل کالج میں کیلی فورنیا کے 55 ووٹ ہیں، جب کہ سات چھوٹی ریاستیں اور قومی دارالحکومت، جو وفاق کا حصہ نہیں ہے، کے محض تین تین ووٹ ہیں۔

XS
SM
MD
LG