رسائی کے لنکس

ہنگری میں پناہ گزینوں کا نیا سب سے بڑا ریلہ داخل


پناہ گزینوں کے بین الااقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ ڈھائی لاکھ سے زائد پناہ گزین سمندر کے راستے یورپ میں داخل ہوچکے ہیں جن میں سے اکثر اٹلی اور یونان پہنچے ہیں، جبکہ اس سفر کے دوران 2400 سے افراد ہلاک ہوئے

ہنگری میں منگل کو پناہ گزینوں کا ایک نیا ریلہ سرحد پار کرکے داخل ہوگیا ہے، اور اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسی راستے سے مزید ہزاروں پناہ گزینوں کے ہنگری میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

ہنگری کے پولیس ذرائع کے مطابق، ملک میں داخل ہونے والے ان پناہ گزینوں کی تعداد نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئے ہیں۔ سال 2015ء کے دوران ہنگری میں داخل ہونے والے ان پناہ گزینوں میں سےایک لاکھ کی رجسٹریشن کی جاچکی ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنا تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ سوموار کو کوئی 2100 پناہ گزین ملک میں داخل ہوئے، جو کہ ایک دن میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

ہنگری سربیا سے آنے والے ان پناہ گزینوں کو یورپی یونین کا رکن بننے سے روکنے کے لئے اپنی سرحدوں کو بند کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ہزاروں پناہ گزین جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے یونان میں بحر روم پار کرکے اسی راستے کو یورپ تک پہنچنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ مقدونیہ پولیس ابتدائی طور پر انھیں ملک سے گزرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن، اس کوشش کے دوران جمعہ اور ہفتے کو پناہ گزینوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ لیکن، وہ سربیا سے گزرنے میں کامیاب رہے۔

’یو این ایچ سی آر‘ نے منگل کو بتایا کہ آئندہ چند دنوں تک روزانہ 3000 پناہ گزینوں کے مقدونیہ پہچنے کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے زور دیا کہ ان پناہ گزینوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کا سلوک روا رکھا جائے اور کہا کہ یورپ کی صورتحال اس وقت تک تبدیل نہیں ہوگی جب تک شام اور عراق کی صورتحال تبدیل نہیں ہوتی۔ اس سال شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لئے درکار ساڑھے سات ارب ڈالر میں سے صرف 30 فیصد انھیں دیا جا سکا ہے۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے انسانی حقوق کے اسپیشل رپورٹر، فرانسواں کریپیو نے منگل کو کہا کہ یورپ اس حوالے سے مناسب ردعمل دینے میں ناکام رہا ہے، اسے پناہ گزینوں سے متعلق نئی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

فرانسواں کریپیو کا کا کہنا ہے کہ یورپ اور اس کے رکن ممالک کو بہانہ بازی نہ کرنے دی جائے، جنگلےتعمیر کرکے، آنسو گیس استعمال کرکے اور پناہ گزینوں اور سیاسی پناہ کے خواہشمندوں کے خلاف تشدد کے دیگر طریقے استعمال کرکے، انھیں قید میں ڈال کر شیلڑ، خوراک اور پانی جیسی بنیادی اشیاء فراہم کئے بغیر، دھمکی آمیز زبان استعمال کرکے اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے استعمال نہ کیے جائیں۔ اِن سے پناہ گزینوں کو یورپ میں داخل ہونے سے نہیں روکا جاسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ شام یا اریٹریا سے فرار ہوکر آنے والوں کے لئے یورپ کو ان کی آبادکاری کے پروگرام پر عمل کرنا پڑے گا، جس سے نہ صرف پناہ کے لئے آنے والوں کی مدد ہوگی، بلکہ ان اسمگلروں کی حوصلہ شکنی بھی ہوگی، جو انھیں نہایت خطرناک راستوں سے یورپ پہنچا رہے ہیں۔

پناہ گزینوں کے بین الااقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ ڈھائی لاکھ سے زائد پناہ گزین سمندر کے راستے یورپ میں داخل ہوچکے ہیں جن میں سے اکثر اٹلی اور یونان پہنچے ہیں، جبکہ اس سفر کے دوران 2400 سے افراد ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG