رسائی کے لنکس

ہنز ہ جھیل سے شاہراہ قراقرم کا 22کلومیٹر حصہ تباہ


ہنز ہ جھیل سے شاہراہ قراقرم کا 22کلومیٹر حصہ تباہ
ہنز ہ جھیل سے شاہراہ قراقرم کا 22کلومیٹر حصہ تباہ

وفاقی وزیر برائے اُمور کشمیر اور گلگت بلتستان میاں منظور وٹو نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ وادی ہنزہ میں عطا اآباد کے مقام پر تقریباً چارماہ قبل پہاڑی تودے گرنے سے بننے والی مصنوعی جھیل کے باعث پاکستان اور چین کو ملانے والی شاہراہ قراقرم کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور اُن کے بقول سڑک کا 22 کلومیڑ طویل حصہ تباہ ہو گیا ہے ۔

پاکستان کو چین سے ملانے والی اس شاہراہ کی کل لمبائی تقریباً 1300 کلومیڑ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان زمینی تجارت کا یہ واحد راستہ تھا لیکن دوطرفہ تجارت کا یہ سلسلہ گذشتہ چار ماہ سے منقطع ہے۔ جھیل کے باعث گلگت بلتستان کے چینی سرحدسے ملحقہ علاقوں میں آباد 20 سے 25ہزار افراد کا پاکستان سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے اور منظور وٹو نے بتایا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ چین کے راستے ان علاقوں میں آباد لوگوں کو اشیاء ضرورت فراہم کی جاسکیں۔

خیا ل رہے کہ 4 جنوری کو پیش آنے والے اس حادثے میں 20 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ انجینئرنگ کی طرف سے مصنوعی جھیل سے پانی کے اخراج کے لیے بنائے جانے والے راستے یا ”سپل وے“ پرتعمیر کا کام آخری مراحل میں ہے اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ سپل وے بن جانے کے بعد ممکنہ سیلابی ریلے سے ہونے والے نقصان میں 50 فیصد تک کمی ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بننے والی جھیل 21 کلومیٹر تک پھیل چکی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جب کہ اس میں پانی کی بلندی لگ بھگ چار سو فٹ بتائی جاتی ہے۔ جھیل کا بند ٹوٹنے کے خدشے کے باعث اردگرد کے دیہاتوں میں رہنے والے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے اور ممکنہ سیلابی ریلے کے باعث علاقے میں زیر تعمیر پلوں کے بہہ جانے کی صورت میں حکام کا کہنا ہے کہ متبادل انتظامات کیے جارہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG