رسائی کے لنکس

ایران کا بھاری پانی کی مقررہ حد سے دوسری بار تجاوز


بھاری پانی ان ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ایک قابل ذکر مقدار میں پلوٹونیم پیدا کر سکتے ہیں جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار نہایت اہم مواد ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی ( آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ ایران نے رواں سال دوسری بار حساس مواد کی کم سے کم سطح جسے "نرم حد" کا نام دیا گیا ہے کو دوسری بار تجاوز کیا ہے۔ اس حد پر چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے پر معاہدے میں اتفاق کیا گیا تھا۔

ریپبلکن جماعت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخاب جیتنے کے ایک دن بعد بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں جوہری توانائی کی بین الاقوامی تنظیم (آئی اے ای اے) نے کہا کہ جنوری کو جوہری معاہدے طے پانے کے بعد تہران نے ایک بار پھر بھاری پانی کی 130 میٹرک ٹن کی حد کو پار کیا ہے۔

بھاری پانی ان ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ایک قابل ذکر مقدار میں پلوٹونیم پیدا کر سکتے ہیں جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار نہایت اہم مواد ہوتا ہے۔

جوہری توانائی کے نگران عالمی ادارے نے کہا کہ تہران نے اس مواد کی 130.1 ٹن مقدار کو مبینہ طور پر اسٹاک کیا ہے جو ایران کے اراک جیسی مکمل نہ ہونے والی (جوہری) تنصیبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران زائد بھاری پانی کو برآمد کرنے کے لیے اقدام کر رہا ہے۔

ٹونر نے کہا کہ "یہ بات مد نظر رکھنی ضروری ہے کہ ایران نے اس کو چھپانے کی نا تو کوشش کی ہے، اور نا ہی آئی اے ای اے سے چھپانے کی کوشش کی ہے جو کچھ یہ کر رہا ہے۔"

بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کے نگران ادارے نے منگل کو اس زائد مواد کی تصدیق آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو کی طرف سے ایران کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اس بارے میں "تحفظات کے اظہار" کے ایک ہفتے بعد کی ہے۔

جب ایران نے فروری میں بھاری پانی کی 130.9 میٹرک ٹن کی حد پار کی تو عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے زیادہ تنقید نہیں کی گئی۔ یہ وہ عالمی طاقتیں ہیں جنہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کی رو سے ایران کے لیے لازمی تھا کہ وہ بین الاقوامی تعزیرات سے چھٹکارہ پانے کے لیے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے۔

تاہم سوال یہ ہے کہ آیا آئندہ آنے والی ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے بھی ایسا ہی ردعمل سامنے آئے گا یا نہیں جنہوں نے اس سمجھوتے کو " ایک خراب معاہدہ" قرار دیتے ہوئے اس سے متعلق دوبارہ بات چیت کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

’آئی اے ای اے‘ نے کہا کہ ایران نے اس ادارے کو بتایا ہے کہ یہ آنے والوں دنوں میں بھاری پانی کی پانچ ٹن مقدار کو ملک سے باہر منتقل کر نے کی تیاری کر رہا ہے جیسا کہ جوہری معاہدے میں طے پایا تھا۔

بدھ کی رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ کون سے ملک یا ملکوں میں بھاری پانی کی زائد مقدار کو بھیجا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ رواں سال فروری میں بھاری پانی کی زائد مقدار کا کچھ حصہ امریکہ بھیجا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG