رسائی کے لنکس

دہشت گردی کا کوئی مذہب، رنگ یا نسل نہیں ہوتا: نعیم بیگ


چیپل ہِل، وجل
چیپل ہِل، وجل

ایک بیان میں، اِسنا کے سربراہ نے نارتھ کیرولینا کی ریاست اور قانون کا نفاذ کرنے والے وفاقی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تین مسلمان نوجوانوں کی بہیمانہ ہلاکت کے واقع کی ’تفصیلی چھان بین کریں‘

اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (اِسنا) نے 10 فروری کو نارتھ کیرولینا میں گولی لگنے کے واقع میں تین مسلمان نوجوانوں کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

اِسنا کے سربراہ، نعیم بیگ نے جمعرات کے دِن کہا کہ ’دہشت گردی کا نہ تو کوئی مذہب ہوتا ہے، نہ رنگ اور نہی کوئی نسل‘۔

ایک بیان میں، اُنھوں نے نارتھ کیرولینا کی ریاست اور قانون کا نفاذ کرنے والے وفاقی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اِس بہیمانہ جرم کی تفصیلی چھان بین کریں‘۔

نعیم بیگ کے بقول، ’ہمیں دلی صدمہ پہنچا ہے۔ اور ہم اِس بے حس اور گھناؤنے جرم کا نشانہ بننے والوں کے اہل خانہ اور احباب سے دلی تعزیت میں شریک ہیں‘۔

بقول اُن کے، ’اِس سے بخوبی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بربریت اور نفرت کا کوئی مذہب، ثقافت یا رنگ نہیں ہوتا‘۔

اسنا کے سربراہ نے باضمیر لوگوں پر زور دیا کہ وہ دیع، یوسار اور رازان اور اُن کے اہل خانہ اور احباب کو ’اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں‘۔

دس فروری کو نارتھ کیرولینا میں، 21 برس کی یوسار محمد، اُن کے 23 سالہ شوہر، دیع شیدی برکات اور اُن کی 19 برس کی بہن، رازان محمد ابو صلاح کو نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کی پارکنگ لاٹ میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

دیع دندان سازی کی گریجوئیشن کے دوسری جماعت کے طالب علم تھے، اُن کی بیوی اگلے موسم خزاں میں اِسی شعبے کے مطالعے سے وابستہ ہونے کا ارادہ رکھتی تھیں؛ جب کہ اُن کی بہن نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کی طالبہ تھیں۔

یہ نیا شادی شدہ جوڑا ایکساتھ زندگی بسر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

لیکن ہوا یوں کہ اُنھیں ایک شخص نے ہلاک کر دیا۔ ملزم نے آن لائن پیغام میں مبینہ طور پر کھل کر مسلمان مخالف باتیں کی ہیں۔

اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (اِسنا) سنہ 1968 میں قائم ہوئی، جس کا دائرہ ٴ کار اسلامی اقدار کو فروغ دینا اور معاشرے کی بہتری کے لیے کاوش کرنا ہے۔ تعلیم، سماجی خدمات کی انجام دہی اور امدادی کارروائیوں کے ذریعے، یہ تنظیم مختلف برادریوں کے درمیان فاصلے گھٹانے کا نصب العین رکھتی ہے۔

XS
SM
MD
LG