رسائی کے لنکس

ازدواجی رشتے میں 'شکریے' کی اہمیت


محققین نے ازدواجی زندگی کی خوشیوں کے معیار کا سائنسی پیمانے پر تجزیہ کرنے کے بعد کہا کہ شریک حیات کی طرف سے تشکر کا اظہار ازدواجی زندگی کی خوشیوں کے لیے سب سے اہم اشارہ تھا۔

ازدواجی رشتے کی مضبوطی کا اگرچہ کوئی طے شدہ فارمولہ نہیں ہے لیکن سائنسی بنیادوں پر تجزیے کے بعد امریکی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شریک حیات کی طرف سے کہے جانے والے 'تھینک یو ' کے دو الفاظ کی آپ کی شادی شدہ زندگی میں بڑی اہمیت ہے اور قدر دانی کا یہ احساس آپ کےدیرپا تعلقات کی ضمانت بھی بن سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف جارجیا کی ایک تحقیق کے مطابق اظہار تشکر شادی شدہ جوڑوں کی شادی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

سماجی تعلقات پر مبنی جریدہ 'جرنل پرسنل ریلیشن شپ' میں مطالعہ کے شریک محقق ٹیڈ فیوٹرس نے کہا کہ ہمیں پتا چلا ہے کہ شریک حیات کی طرف سے اس بات کا یقین کہ وہ دل سے آپ کی قدر کرتا ہے اور سراہے جانے کا احساس براہ راست آپ کے شادی پر اثر انداز ہوتا ہے اور آپ کی اپنی شادی کے بارے میں سوچ اور ازدواجی تعلقات کو نبھانے کا رویہ تبدیل کر سکتا ہے۔

مطالعہ ایک ٹیلی فونک سروے پر مبنی تھا جس میں468 شادی شدہ جوڑوں سے ان کی ازدواجی زندگی کے معیار کے بارے میں سوالات پوچھے گئے مثلاً شریک حیات کی طرف سے تنقید یا پھر نظر انداز کیے جانےکا رویہ اور تعریفیں کرنےکی عادت کے علاوہ ان کی مالی حالات کے بارے میں سوالات شامل تھے۔

محققین نے ازدواجی زندگی کی خوشیوں کے معیار کا سائنسی پیمانے پر تجزیہ کرنے کے بعد کہا کہ شریک حیات کی طرف سے تشکر کا اظہار ازدواجی زندگی کی خوشیوں کے لیے سب سے اہم اشارہ تھا۔

مطالعہ کے مصنف پروفیسر ایلن بارٹن نے کہا کہ اس سے شکریہ کی 'قوت' کا بھی پتا چلتا ہے۔

ایلن بارٹن کے مطابق شادی شدہ جوڑے جب مشکل حالات یا تکلیفوں کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں لیکن اگر ان کے رشتے میں ایک دوسرے کے لیے تعریف اور توصیف کا رویہ موجود ہے تو اس کی مدد سے انھیں ازدواجی تعلقات کو بہتر بنانےکا موقع ملتا ہے۔

انھوں نےکہا کہ نتائج سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ جیون ساتھی کے درمیان ممنونیت کے اعلیٰ احساس نے عورتوں اور مردوں کو طلاق سے محفوظ کیا تھا اور خاص طور پر بیوی سے گھریلو ناچاقی کے درمیان ہونے والی بحث و تکرار کے منفی اثرات کو زائل کیا تھا۔

پروفیسر فیوٹرس کہتی ہیں کہ یہ شادی کے لیے شریک حیات کی طرف سے تعریف کے احساس کے حفاظتی اثرات کی تشہیر پر یہ پہلا مطالعہ ہے تاہم اہم بات یہ ہے کہ ہم نے عملی طریقے پر روشنی ڈالی ہے جو شادی شدہ جوڑوں کو اپنا رشتہ مضبوط بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا ہماری تحقیق نے گزشتہ مطالعات کے نتائج کو بھی دہرایا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ مالی مسائل کی وجہ سے میاں بیوی کے جھگڑوں میں ایک کی طرف سے تنقید کا رویہ اور دوسرے فریق کی مسلسل خاموشی کا شادی پر منفی اثر تھا۔

نتائج میں محققین نے وضاحت سے لکھا کہ ویسے تو تمام جوڑوں کے درمیان اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور خاص طور پر مالی پریشانیوں کے دنوں میں میاں بیوی کے درمیان جھگڑوں کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس میں وہ ایک دوسرے کی طرف زیادہ تنقیدی یا دفاعی رویہ اختیار کر لیتے ہیں اور حتیٰ کہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنا بند کر دیتے ہیں یا پھر ایک دوسرے کو نظر انداز کرتے ہیں جس سے ازدواجی زندگی کی خوشیوں کا معیار گرتا ہے۔

محققین کے مطابق شادی شدہ جوڑوں کے درمیان بیوی کی طرف سے تنقید اور شوہر کا نظر انداز کرنے کا رویہ زیادہ عام پایا گیا اور موجودہ نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مالی پریشانیوں کا ازدواجی زندگی کے کم معیار کے ساتھ گہرا تعلق تھا۔

پروفیسر ٹیڈ فیوٹرس نے نتائج اخذ کرتے ہوئے کہا کہ لمبے عرصے تک چلنے والی شادیوں اور جلدی اختتام تک پہنچ جانے والی شادیوں میں فرق یہ نہیں تھا کہ وہ آپس میں کتنی بار لڑتے ہیں بلکہ فرق یہ تھا کہ وہ کیسے بحث کرتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG