رسائی کے لنکس

بھارت میں زراعت اور غذائیت پر عالمی کانفرنس


بھارت میں زراعت اور غذائیت پر عالمی کانفرنس
بھارت میں زراعت اور غذائیت پر عالمی کانفرنس

بھارت میں زراعت اور غذائیت کے موضوع پر عالمی کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے جس میں 60 ممالک کے 900 سے زائد ماہرین شرکت کررہے ہیں۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جمعہ کے روز شروع ہونے والی کانفرنس کا اہتمام ’انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ’ نے کیا ہے جس کا مقصد دنیا کی غریب آبادی کی غذائی ضروریات پورا کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر غور کرنا ہے۔

غذائیت اورصحت کے حصول کےلیے زراعت کے استعمال کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس میں شریک ماہرین نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی زرعی پالیسیوں میں غذائیت سے بھرپور اور صحت بخش فصلوں کا حصول سرِ فہرست رکھیں۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں ان تمام مسائل اور چیلنجز پر گفتگو کی جائے گی جن کا تعلق غذائی ضروریات اور زراعت سے ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً ایک ارب انسانوں کو روزانہ بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے جو دنیا کی کل آبادی کا چھٹا حصہ ہے۔ جبکہ ان افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جنہیں پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہیں ہوتا۔ دنیا بھر میں غذائی اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے کئی ممالک میں فصلوں کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے فوڈ سیکیورٹی ڈیوڈ نبارو کا کہنا ہے کہ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں 2008ءمیں ہونے والے ہوش ربا اضافے نے ماہرین کی توجہ دنیا کے زرعی نظام میں موجود خامیوں کی طرف مبذول کرائی۔ ان کے بقول یہ کانفرنس انہی خامیوں کا حل تلاش کرنے کی ایک کوشش ہے۔

کانفرنس سے اپنے خطاب میں اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ عہدے دار نے دنیا بھر کے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ غذائیت سے بھرپور فصلوں کے حصول کو زرعی پالیسیوں کی بنیاد بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ محض پیداوار میں اضافے سے غذائی بحران سے نہیں نبٹا جاسکتا اور دنیا بھر کےکاشت کاروں کو گندم اور چاول جیسی فصلوں کی کاشت کے ساتھ ساتھ پھلوں، سبزیوں اور ڈیری مصنوعات کی جانب بھی راغب کرنا ہوگا۔

کانفرنس میں شریک ماہرین نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ مخصوص غذائی اجزاء کی کمی جیسے مسائل سے نبٹنے کےلیے فصلوں میں اضافی وٹامن اور معدنیات شامل کرنے کے منصوبے بنائیں۔

ماہرین نے دنیا بھر کے 50 کروڑ کاشت کاروں کو فصلوں کی کاشت کے سلسلے سہولتیں اور مراعات دینے کی تجویز بھی پیش کی ۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت دنیا کو ان اقدامات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق اسٹوریج اور ترسیل کے نظام کو بہتر بنا کر بھی صحت بخش اور غذائیت سے بھرپور اشیاء کی بروقت فراہمی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG