رسائی کے لنکس

آسام میں تشدد جاری، کم ازکم 41 افراد ہلاک


آسام میں تشدد جاری
آسام میں تشدد جاری

سیکیورٹی فورسز تشدد سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں مسلسل گشت جاری رکھے ہوےٴ ہیں جہاں بودو قبیلے اور مسلمانوں کے درمیان گذشتہ کئی روز سے جھڑپیں جاری ہیں

شمال مشرقی بھارتی ریاست آسام میں جاری فسادات میں اپنی جانیں بچانے کے لیے ہزاروں لوگ پناہ گزین کیمپوں کا رخ کررہے ہیں اور علاقے میں اطلاعات کے مطابق نسلی فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر کم ازکم 41 ہوگئی ہے۔

سیکیورٹی فورسز تشدد سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں مسلسل گشت جاری رکھے ہیں جہاں بودوقبیلے اور مسلمانوں کے درمیان گذشتہ کئی روز سے جھڑپیں جاری ہیں۔

سیکیورٹی اہل کاروں کو بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم دیا گیا ہے اور لوٹ مار پر قابو پانے کے لیے کرفیو نافذ ہے۔

بھوٹان کی سرحد سے ملحق علاقے میں بودو قبیلے اور آباد کار بنگالی مسلمانوں کی جانب سے ایک دوسروں پر کئی حملوں نے دونوں گروپوں کے درمیان موجود کشیدگی کو مزید ہوا دی جس کے نتیجے میں گذشتہ ہفتے فسادات بھڑک اٹھے ۔

حکام کا کہناہے کہ تشدد سے بچنے کے لیے تقریباً دو لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر چلے ہیں۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ترن گوگی نے جمعرات کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ بھی ہفتے کو متاثرہ علاقوں کے دورے پر جانے والے ہیں۔

علاقے میں بودو قبائل اور ہزاروں مسلمان آباد کار، جن کی اکثریت ان بنگالیوں کی ہے جو 1971ء میں بنگلہ دیش بننے سے پہلے آسام میں آگئے تھے، زمینوں پر قبضے کا تنازع موجود ہے۔
XS
SM
MD
LG