رسائی کے لنکس

کامن ویلتھ گیمز: انتظامیہ کمیٹی کے چیرمین نے تیاریوں میں خامیوں کی ذمہ داری قبول کرلی


سکاٹ لینڈ کی ٹیم کے بعض اعضا، کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لیے دہلی پہنچے ہیں
سکاٹ لینڈ کی ٹیم کے بعض اعضا، کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لیے دہلی پہنچے ہیں

کامن ویلتھ گیمز انتظامیہ کمیٹی کے چیرمین سریش کلماتی نے اپنے اوپر ہونے والی نکتہ چینی سے گھبرا کر آخرِ کار یہ اعتراف کرلیا ہےکہ کھیلوں کی تیاری کے سلسلے میں خامیوں کے لیے وہ ذمے دار ہیں۔تاہم، اُنھوں نے کوئی معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کیا۔

کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے سربراہ مائیک فنیل کے ساتھ جب اُنھوں نے ہفتے کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کیا تو اُن کو انتہائی سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔اِس موقعے پر اُنھوں نے کہا کہ تعمیرات کی ذمے داری اُن پر عائد نہیں ہوتی۔

سریش نے کہا کہ جو کام بچے ہوئے ہیں وہ جلد ہی مکمل کرلیے جائیں گے۔خیال رہے کہ اُن پر بدعنوانیوں کے سلسلے میں بے شمار الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے سربراہ مائیک فنیل نے کہا کہ کھیل گاؤں میں کافی کام ہوچکا ہے لیکن ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ اگرچہ حکومت اور اولمپک کمیٹی نے مثبت انداز میں جواب دیا ہے، لیکن سب کام بہت پہلے ہوجانا چاہیئے تھا۔

اِس کے ساتھ ہی اُنھوں نے ناقص صفائی انتظامات پر اپنی ناراضگی جتائی اور کہا کہ خامیوں کے لیے سبھی ذمہ دار ہیں۔

دوسری طرف متعدد ملکوں کے سفرا اور ہائی کمشنروں نےوفاقی حکومت اور انتظامیہ کمیٹی کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کرکے سکیورٹی انتظامات کے سلسلے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ سڑکوں پر بنی‘ کامن ویلتھ لین’ کو پوری طرح خالی رکھا جائے جب کہ رپورٹوں کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر نے مطالبہ کیا کہ کھیل گاؤں کی طرف جانے والی وزیرِ اعظم اور مرکزی وزرا سمیت تمام اہم شخصیات کی گاڑیوں کی جانچ ہونی چاہیئے۔حکومت نے یہ دونوں مطالبے مسترد کردیے ہیں۔

اُدھر، جواہر لال نہرو اسٹیڈیم کے نزدیک پیدل چلنے والوں کے لیے زیرِ تعمیر پُل جو چند روز قبل منہدم ہوگیا تھا اب فوج کی مدد سے تعمیر کیا جارہا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG