رسائی کے لنکس

بھارتی پارلیمان کا ایجنڈا ایک بار پھر بدعنوانی سے متعلق امور کی نذر ہو گیا


بھارتی پارلیمان کا ایجنڈا ایک بار پھر بدعنوانی سے متعلق امور کی نذر ہو گیا
بھارتی پارلیمان کا ایجنڈا ایک بار پھر بدعنوانی سے متعلق امور کی نذر ہو گیا

بھارتی پارلیمان میں اہم قانونی تجاویز اور منصوبوں پر بحث کو ایک بار پھر موخر کر دیا گیا ہے، یا کم از کم کچھ دیر کے لئے تو ضرور روک دیا گیا ہے۔ پارلیمان کے افتتاحی اجلاس میں خوراک کی سیکیورٹی اور سرکاری شفافیت ، ایجنڈے پر سرِ فہرست تھیں۔ تاہم بد عنوانی پر اٹھنے والی آوازوں کے سبب یہ امور ایک بار پھر دب گئے۔

پیر کے روز بھارتی پارلیمان کے مون سون اجلاس کا آغاز ہوا۔ اجلاس میں آنے سے کچھ ہی دیر پہلے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ارکان سے بحث و تمحیص میں معقولیت کا ٕمظاہرہ کرنے کے لئے کہا تھا۔ وزیر اعظم نے اِس امیدکا اظہار کیا کہ یہ اجلاس ثمر وار اور تعمیری ہو گا۔ انہوں نے ایوان میں موجود تمام حلقوں سے اپیل کی کہ وہ اجلا س کی کاروائی، اِنہی خطوط پر آگے بڑھائیں۔

تاہم اجلاس کے دوران ہلڑ بازی اور شور و غل سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور اس کی قیادت بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کے ارکان کر رہے تھے۔ اِس بِنا پر اجلاس دوپہر کو ہی ختم کرنا پڑا۔

آج کی کاروائی کا منظر، گزشتہ موسمِ سرما کے اجلاس کی یاد تازہ کر رہا تھا، جب اجلاس مفلوج ہو کر رہ گیا تھا، اور اپوزیشن ارکان نے بڑے زور و شور سے بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ وسیع پیمانے پر پھیلی بد عنوانی کو یا تو روکنا نہیں چاہتی اور یا پھر اس میں یہ اہلیت ہی نہیں ہے۔

آج کے اجلاس میں، بی جے پی کی، حکمران کانگریس جماعت پر ،کرپشن کے الزامات کے تحت چڑھائی کرنے کی اہلیت معدوم ہوتی نظر آئی۔ اس کی وجہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے صوبہ کرناٹک کے وزیر اعلی کا اتوار کے روز مستعفی ہونا تھا۔ انسدادِ بدعنوانی کی عدالت نےانہیں کان کنی کے اسکینڈل میں ملوث قراردیا تھا ۔

اس لئے اتوار کے روز ، وزیر اعظم من موہن سنگھ پر اعتماد نظر آ رہے تھے۔ اُنہوں نے اخبار نویسوں کو بتایا کے اِن کی جماعت اب کرپشن پر بحث کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی جماعت بدعنوانی سے متعلق امور پر بات کرنے سے نہیں گھبراتی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا گریبان بھی بہت آلودہ ہے۔
پیر کے روز ، بی جے پی کی رہنما سُشما سوراج نے من موہن سنگھ کے بیان پر غصے کا اظہار کیا۔ سشما سوراج نے کہا کہ وزیر اعظم کے غیر ضروری بیا ن نے صورتحال کو بگاڑ دیا ہے۔

اُدھر ٹیلی کمیونیکیشن کے سابق وزیر اے راجہ کے بیان نے بھی عوام کے اشتعال کو ہوا دی۔ انہوں نے ایک عدالت کو بتایا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم اور کابینہ کے سینئر ارکان اس بات سے آگاہ تھے کہ نے موبائل فون اسکینڈل میں اسپیکٹرم لائسنس کی فروخت غیر قانونی اور منڈی میں موجود قیمت سے کم ٹھہرائی گئی تھی۔

بی جے پی کے سینئر اپوزیشن لیڈر، ارون جیٹلی نے بتایا کہ انکی جماعت نے خود منموہن سنگھ کو اس معاملے پر جوابدہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کوئی جواب نہیں دیا اور وہ کوئی جواب دے بھی نہیں سکتے۔ اس لئے اُنہوں نے اس معاملے پر سے توجہ ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپوزیشن پر حملہ کیا ہے۔

اس اجلاس کے دوران غریب عوام کے لئے خوراک کی دستیابی کے لئے اقدامات ، اور سرکاری کرپشن پر نظر رکھنے کے لئے شہریوں پر مشتمل ایک ادارے کے قیام پر بحث ہوجاتی تو یہ اجلاس حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ غیر معمولی ثابت ہوتا ۔ منگل کے روز کاروائی کا دوبارہ آغاز ہو گا۔ تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کَیا ان امور پر بھی توجہ دی جائے گی ۔

XS
SM
MD
LG