رسائی کے لنکس

بدعنوانی پربحث: دوسرے روز بھی راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی


بدعنوانی پربحث: دوسرے روز بھی راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی
بدعنوانی پربحث: دوسرے روز بھی راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی

کامن ویلتھ کھیلوں کے دوران ہونے والی بدعنوانی سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث کے دوران منگل کے روز دوسرے دِن بھی زبردست ہنگامہ ہوا۔ یہ ہنگامہ دِن بھر الگ الگ مواقع پر جاری رہا اور وقفے وقفے سے کارروائی ملتوی ہوتی رہی۔

صبح کے وقت جب کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے بدعنوانی سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں مبینہ طور پر دہلی کی وزیرِ اعلیٰ شیلا ڈکشٹ کا نام آنے پر اُن سے استعفے کا مطالبہ کیا اور وقفہٴ سوالات کو نہیں چلنے دیا۔

راجیا سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی نے اپنی تقریر میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کا نام لیا اور کہا کہ اُن کے اشارے پر سریش کلماتی کو کامن ویلتھ کے کھیلوں کی انتظامیہ کمیٹی کا چیرمین نامزد کیا گیا تھا۔

اِس سے قبل ایک بیان میں، کھیلوں کے وزیر اَجے ماکن نے کلماتی کی تقرری کے لیے سابقہ بی جے پی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ارون جیٹلی کے بیان پر حزبِ اقتداراور حزبِ اختلاف کے مابین زبانی جنگ چھڑ گئی۔سریش کلماتی اِس وقت جیل میں ہیں۔

لیکن اصل ہنگامہ سہ پہر بعد اُس وقت ہوا جب بی جے پی کے رکن یشونت سنہا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اَجے ماکن پر جھاڑکھنڈ کے سابق وزیرِ اعلیٰ مدھو کوڑا سے رشوت لینے کا الزام لگایا۔

یشونت سنہا کے اِس بیان پر زبردست ہنگامہ ہوا اور اَجے ماکن نے اپنا ہیڈفون اتار کر میز پر پٹخ دیا۔کانگریس ارکان نے بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مدھو کوڑا نے بھی اِس الزام کی تردید اور مذمت کی۔

دریں اثنا، بی جے پی کے یوتھ وِنگ نے کرپشن کے خلاف رام لیلا میدان میں ریلی نکالی اور پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کیا۔

مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کیا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG