رسائی کے لنکس

بھارت: بدعنوانی کے مقدمے میں سابق وزیراعظم کے سمن جاری


منموہن سنگھ (فائل فوٹو)
منموہن سنگھ (فائل فوٹو)

منموہن سنگھ کے دور میں حکومت نے کوئلے کے 200 سے زائد بلاکوں کو فروخت کیا تھا مگر 2012 میں بھارت کے آڈیٹر جنرل نے کہا کہ یہ کنٹریک مسابقتی بولی کے عمل کے بغیر جاری کئے گئے جس سے حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

بدھ کو بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے سابق وزیرِ اعظم منموہن سنگھ کو ان کی حکومت کے دوران کوئلے کی کانوں کی فروخت میں بدعنوانی کے الزامات کے تحت عدالت میں پیش ہونے کا کہا ہے۔

ججوں نے منموہن سنگھ اور پانچ دوسرے افراد کو آٹھ اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

منموہن سنگھ کے دور میں حکومت نے کوئلے کے 200 سے زائد بلاکوں کو فروخت کیا تھا مگر 2012 میں بھارت کے آڈیٹر جنرل نے کہا کہ یہ کنٹریک مسابقتی بولی کے عمل کے بغیر جاری کئے گئے جس سے حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس اس عمل کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔

کانگریس پارٹی کے دورِ حکومت میں بدعنوانی کے کئی اور الزامات بھی سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں آڈیٹرز کی جانب سے موبائل فون لائسنسوں کی فروخت میں 40 ارب ڈالر کے نقصان کی نشاندہی اور 2010 کامن ویلتھ کھیلوں کے دوران وسیع پیمانے پر بدعنوانی شامل ہیں۔

کانگریس پارٹی کے ترجمان منیش تیواری کا کہنا ہے کہ ’’سابقہ حکومت کو کچھ بھی چھپانے کی ضرورت نہیں‘‘ اور یہ کہ انہوں نے تمام معاملات مکمل شفافیت سے سرانجام دیے۔

منموہن سنگھ 2004 سے 2014 تک بھارت کے وزیرِاعظم رہے۔ 2014ء کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے تاریخی فتح حاصل کی اور اس کے رہنما نریندر مودی ملک کے وزیراعظم بنے۔

XS
SM
MD
LG