رسائی کے لنکس

بھارت: غیر ذمہ دارانہ صحافت سے احتراز کی تلقین


بھارت اخبار بینی
بھارت اخبار بینی

پریس ٹرسٹ کے سربراہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الیکٹرانک میڈیا کو بھی’پریس کونسل آف انڈیا‘ کے دائرے میں لائے، ’تاکہ، اُس کے لیے بھی کوئی ضاطہٴ اخلاق وضع کیا جاسکے‘

پریس کونسل آف انڈیا کے چیرمین، جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ میڈیا، بقول اُن کے، اپنی غیر ذمہ دارانہ صحافت سے، مسلمان آبادی کو بدنام کر رہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف برتے جانے والے امتیاز کے باعث، اُن کے اندر ایسا احساس پیدا ہورہا ہے کہ اُن کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔

جسٹس کاٹجو اتور کے روز ’دہشت گردی کی رپورٹنگ، میڈیا کتنا حساس ہے؟‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والے ایک سمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

سمینار کا انعقاد ایک سرکردہ انگریزی روزنامے ’دِی ہندو‘ نے کیا تھا۔

پریس کونسل آف انڈیا کے سربراہ نے مزید کہا کی جب بھی کوئی بم دھماکہ ہوتا ہے یا ایسا کوئی واقع پیش آتا ہے، تو ایک آدھ گھنٹے کے اندر ہی بہت سے نیوز چینل یہ دکھانے لگتے ہیں کہ انڈین مجاہدین، جیش محمد یا حرکة الجہاد الاسلامی یا کسی اور مسلم نام سے ایک اِی میل یا ایس ایم ایس آیا ہے، جس میں اِس واردات کی ذمہ داری لی گئی ہے۔
اُن کے مطابق، ایسا اِی میل یا ایس ایم ایس کوئی بھی بھیج سکتا ہے۔

بقول اُن کے، ایسی رپورٹنگ سے فرقہ واریت پروان چڑھتی ہے۔

جسٹس مارکنڈے کاٹجو سپریم کورٹ کے سابق جج رہے ہیں؛ اور پریس کونسل آف انڈیا ایک حکومتی ادارہ ہے جس کے تحت پرنٹ میڈیا آتا ہے۔

اس سے قبل بھی بارہا وہ یہ بات کہ چکے ہیں کہ میڈیا مخصوص الیکٹرانک میڈیا دہشت گردانہ واقعات کے سلسلے میں، بقول اُن کے، غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتا ہے۔

اُنھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکٹرانک میڈیا کو بھی پریس کونسل آف انڈدیا کے دائرے میں لائے، تاکہ اُس کے لیے کوئی ضاطہٴ اخلاق وضع کیا جاسکے۔

اِس سے قبل، قومی اقلیتی کمیشن کے چیرمین، وجاہت حبیب اللہ نے حیدرآباد بم دھماکوں کے سلسلے میں میڈیا رپورٹنگ پر جسٹس کاٹجو کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ ابھی اِن دھماکوں کی تحقیقات جاری ہے اور میڈیا اس معاملے میں ایک مخصوص اقلیت کو نشانہ بنا رہا ہے۔

اِس مکتوب کے جواب میں، جسٹس کاٹجو نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ بم دھماکوں اور دہشت گردانہ وارداتوں کی رپورٹنگ میں احتیاط سے کام لے۔

قومی اقلیتی کمیشن بھی ایک حکومتی ادارہ ہے اور اُس کے چیرمین بھی میڈیا رپورٹنگ کے سلسلے میں بارہا اپنی ناراضگی ظاہر کر چکے ہیںٕ۔

اس سے قبل، جب بھی میڈیا اداروں کے سامنے یہ معاملہ رکھا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ اُن کے پاس جو اطلاعات آتی ہیں، اُن کی بنیاد پر رپورٹنگ کی جاتی ہے اور میڈیا کا ارادہ کسی مخصوص اقلیت کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG