بھارت کو ایک روز کے وقفے کے بعد دوبارہ بجلی کے منگل کو اس وقت بجلی کے ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑا جب گرڈ اسٹشنوں کی خرابی کے باعث ملک کا نصف حصہ بجلی کی فراہمی سے محروم ہوگیا۔ اس سے قبل پیر کو پاور بریک ڈاؤن کے نتیجے میں کم ازکم سات ریاستوں کی بجلی منقطع ہوگئی تھی جس سے 35 کروڑ سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی تھی۔
بجلی کا بحران بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے ایک بڑے خطرے کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ اور اقتصادی ماہرین حکومت پر ایسے ٹھوس اقدامات پر زور دے رہے ہیں جن سے بجلی کی بلاروک ٹوک فراہمی کو ممکن بنانے میں مدد مل سکے۔ کیونکہ برقی رو بند ہونے سے صرف کارخانوں کا پہیہ ہی نہیں رکتا بلکہ ریل گاڑیوں سے لے کر پانی کی فراہمی تک روزمرہ زندگی کے تمام معاملات بھی رک جاتے ہیں۔
بھارت کے مختلف حصوں میں اگرچہ پاور شیئرنگ کے لیے کم وقفوں کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی کبھی نہیں رکی جس کا مظاہرہ پیر اور منگل کو دیکھنے میں آیا۔
بھارت میں بجلی پیدا کرنے کے ذرائع کیا ہیں اور ان سے کتنی بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ اس پر ایک نظر۔
کوئلہ۔ ساڑھے 56 فی صدسے زیادہ
پانی: 19 فی صد سے زیادہ
دوبارہ قابل استمال ذرائع ۔ 12 فی صد سے زیادہ
گیس۔ تقریباً سوا9 فی صد
جوہری توانائی۔ سوا دو فی صد سے زیادہ
تیل۔ نصف فی صد کے لگ بھگ
بجلی کا بحران بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے ایک بڑے خطرے کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ اور اقتصادی ماہرین حکومت پر ایسے ٹھوس اقدامات پر زور دے رہے ہیں جن سے بجلی کی بلاروک ٹوک فراہمی کو ممکن بنانے میں مدد مل سکے۔ کیونکہ برقی رو بند ہونے سے صرف کارخانوں کا پہیہ ہی نہیں رکتا بلکہ ریل گاڑیوں سے لے کر پانی کی فراہمی تک روزمرہ زندگی کے تمام معاملات بھی رک جاتے ہیں۔
بھارت کے مختلف حصوں میں اگرچہ پاور شیئرنگ کے لیے کم وقفوں کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی کبھی نہیں رکی جس کا مظاہرہ پیر اور منگل کو دیکھنے میں آیا۔
بھارت میں بجلی پیدا کرنے کے ذرائع کیا ہیں اور ان سے کتنی بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ اس پر ایک نظر۔
کوئلہ۔ ساڑھے 56 فی صدسے زیادہ
پانی: 19 فی صد سے زیادہ
دوبارہ قابل استمال ذرائع ۔ 12 فی صد سے زیادہ
گیس۔ تقریباً سوا9 فی صد
جوہری توانائی۔ سوا دو فی صد سے زیادہ
تیل۔ نصف فی صد کے لگ بھگ