رسائی کے لنکس

ہائی کورٹ بم دھماکہ: بھارتی خفیہ اداروں کی غیر ملکی ایجنسیوں سے مدد کی درخواست


Bentley GT Speed convertible
Bentley GT Speed convertible

ایک ایسے وقت جب امریکہ 9/11 واقعے کی دسویں برسی منا رہا ہے اور دہشت گردی مخالف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے، بھارتی تفتیشی ایجنسیوں نے دہلی ہائی کورٹ میں ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات میں امریکہ اور دیگر جنوب ایشیائی ملکوںٕ سے مدد مانگی ہے۔

جانچ ایجنسیوں نے مذکورہ ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں سے پوچھا ہے کہ کیا اُن کی گرفت میں کوئی ایسا اشارہ آیا ہے یا بات چیت پکڑی گئی ہے جِس سے بم دھماکے کے بارے میں کوئی سراغ مل سکے۔

متعدد میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارت کی خفیہ ایجنسیاں غیر ملکی ایجنسیوں ، بالخصوص امریکی خفیہ ایجنسیوں، سے رابطے میں ہیں تاکہ دھماکے سے متعلق کوئی اطلاع مل سکے۔غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں سے ملنے والی اطلاعات کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ کہیں یہ دھماکہ کسی ایسے اندرونِ ملک گروپ نے تو نہیں کیا، جِس کا تعلق غیر ممالک سے ہو۔

خفیہ ایجنسیاں اُن اِی میل پیغامات کے بارے میں معلومات کے لیے بھی غیر ملکی ایجنسیوں سے مدد لے رہی ہیں جِن میں دھماکے کی ذمے داری قبول کی گئے ہے۔

یاد رہے کہ اب تک تین اِی میل پیغامات میں جو مبینہ طورپر حرکت الجہادِ اسلامی اور انڈین مجاہدین کی طرف سےبھیجے گئے ہیں، ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

اِس دھماکے میں 13لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ مرکزی وزیرِ داخلہ پی چدم برم جمعے کے روز ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ دہلی ہائی کورٹ میں ہونے والے بم دھماکے کے معاملے کو سلجھانے کے لیے دیگر ملکوں کی ایجنسیوں سے رابطہ قائم کیا گیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG