رسائی کے لنکس

بھارت میزائل ٹیکنالوجی کی تجارت کنٹرول کرنے والے گروپ میں شامل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایم ٹی سی آر میزائلوں، راکٹ نظاموں اور بغیر ہواباز کے ڈرون طیاروں کے علاوہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل کے نظاموں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرتا ہے۔

بھارت نے پیر کو میزائل ٹیکنالوجی کی برآمد کو کنٹرول کرنے والی ایک تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس سے ایک روز قبل ہی بھارت نے جوہری ٹیکنالوجی اور مواد کی عالمی تجارت کو کنٹرول کرنے والے گروپ میں شمولیت نہ ملنے کی شکایت کی تھی۔

بھارت کے خارجہ سیکرٹری ایس جے شنکر نے پیر کو میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (ایم ٹی سی آر) پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد میزائلوں اور ان کی ترسیل کے نظام کے بلاروک ٹوک پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

ہالینڈ، فرانس اور لیگزمبرگ کے سفیروں کی موجودگی میں شمولیت کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بھارت کو قبول کرنے پر ایم ٹی سی آر کے 34 ممالک کا شکریہ ادا کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’’بھارت کا پینتیسویں ملک کے طور پر اس تنظیم میں داخلہ عالمی سطح پر جوہری عدم پھیلاؤ کے مقاصد کے لیے باہمی طور پر مفید ثابت ہو گا۔‘‘

1998 کے جوہری دھماکوں کے بعد اس تنظیم میں بھارت کی شمولیت اس کے جوہری توانائی اور میزائل پروگراموں کو قانونی حیثیت دینے کی طرف اگلا قدم ہے۔

ایم ٹی سی آر میزائلوں، راکٹ نظاموں اور بغیر ہواباز کے ڈرون طیاروں کے علاوہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل کے نظاموں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرتا ہے۔

2008 میں بھارت نے امریکہ کے ساتھ ایک تاریخی سول جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد اسے جوہری مواد اور ٹیکنالوجی تک کچھ رسائی ملی تھی۔

اس کے بعد سے اب تک بھارت روایتی، جوہری، بائیولوجیکل اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق ٹیکنالوجی اور جوہری مواد کی تجارت کو کنٹرول کرنے والے مختلف گروپوں میں شمولیت کی کوششیں کر رہا ہے۔

بھارت کو اب بھی امید ہے کہ وہ چین کی طرف سے شدید اعتراضات کے باوجود نیوکلیئر سپلائیرز گروپ میں شمولیت اخیتار کر لے گا۔

گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے شہر سیول میں نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کے اجلاس میں چین کی طرف سے طریقہ کار سے متعلق اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد بھارت کی رکنیت کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

بھارت نے اس کے جواب میں اتوار کو چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی رکنیت کا معاملہ یہاں ختم ہونے والا نہیں۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے نئی دہلی میں کہا کہ بھارت نے بیجنگ کے ساتھ کئی سطحوں پر اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔

وکاس سواروپ نے کہا کہ ’’ہم چین کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔ یہ مسئلہ اس بات چیت کا ایک اہم موضوع ہو گا۔‘‘

چین ایم ٹی سی آر کا رکن نہیں مگر اس کی درخواست پر ابھی غور کیا جانا ہے۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت اسے چین کے ساتھ سودے بازی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG