رسائی کے لنکس

نئی دہلی میں مخطوطات کے موضوع پر قومی سیمینار


بھارت کے قومی مشن برائے مخطوطات کے ذخائر سے ایک عربی مخطوطہ
بھارت کے قومی مشن برائے مخطوطات کے ذخائر سے ایک عربی مخطوطہ

قومی مخطوطات مشن کے زیر اہتمام نئی دہلی میں منعقدہ ایک سیمینار میں ماہرین مخطوطات، علما اور دانش وروں نے کہا ہے کہ عربی و فارسی مخطوطات نہ صرف ملک کا عظیم قومی سرمایہ ہیں بلکہ مشترکہ تہذیب کے ناقابل تردید ثبوت بھی ہیں، اس لیے ان کا تحفظ ایک قومی فریضہ ہے اور اس کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمے داریاں ادا کرنی چاہئیں۔

عربی و فارسی مخطوطات کے ماہر اور سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن میں طبی مخطوطات کے مشیر پروفیسر احمد اشفاق نے اپنے صدارتی خطبے میں عربی وفارسی مخطوطات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس وقت دنیا میں ساڑھے پندرہ لاکھ اسلامی مخطوطات ہیں اور ہندوستان عربی وفارسی مخطوطات کے نقطہٴ نظر سے ترکی اور ایران کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں بہت سارے نادر و نایاب مخطوطات مختلف مدارس، مساجد اور خانقاہوں میں موجود ہیں جنہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے تاکہ علم اور معلومات کے نئے دروازے کھولے جا سکیں۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر چندرشیکھر نے کہا کہ فارسی اور عربی مخطوطات کی دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے، کیوں کہ یہ ملک کا عظیم سرمایہ ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ مخطوطات مشترکہ قومی ثقافت و ادب کے ناقابلِ تردید ثبوت بھی ہیں۔

پروفیسر چندرشیکھر نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں ایک اندازے کے مطابق پچاس سے ساٹھ لاکھ مخطوطات ہیں۔ قومی مخطوطات مشن نے ان میں سے تقریباً تیس لاکھ کو اپنے ڈیٹا بیس میں شامل کر لیا ہے۔ پندرہ لاکھ کے بارے میں اطلاع ہے اور پندرہ لاکھ کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

قومی مخطوطات مشن کی ڈائرکٹرپروفیسر دیپتی ترپاٹھی نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ فارسی زبان کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ ان مخطوطات کو منظرِ عام پر لائے جانے سے ملک میں پھیلی ہوئی بہت سی غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے گا۔

سیمینار میں شریک دیگر مقررین نے ملک بھر میں تمام زبانوں اور بالخصوص عربی و فارسی مخطوطات کے تحفظ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ مخطوطات کو محفوظ کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ حالانکہ قومی مخطوطات مشن نے اپنے قیام کے بعد سے گذشتہ سات برسوں کے دوران مخطوطات کے حصول، ان کی زمرہ بندی، ان کے تحفظ اور ان کی اشاعت کے لیے قابل ذکر اقدامات کیے ہیں تاہم اسے کسی بھی صورت میں اطمینان بخش نہیں کہا جا سکتا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرنے والوں میں سابق سفیر اور اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس کے صدر چنمے گرے خان، وزارت ثقافت میں جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر کمار اور ایران کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر کریم نجفی قابل ذکر ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG