رسائی کے لنکس

نیوکلیئرلائبلٹی بِل، بھارت پرامریکہ کاکوئی دباؤ نہیں: حکومت کا اعلان


بھارت، امریکہ
بھارت، امریکہ

حکومت نے اِس الزام کو مسترد کردیا ہے کہ سول نیوکلیئر لائبلٹی بِل امریکہ کے دباؤ میں پیش کیا جارہا ہے اور کہا ہے کہ اِس مجوزہ قانون پر 1998ء سے ہی غور کیا جارہا تھا اور اِس کا بھارت امریکہ غیر فوجی جوہری تعاون معاہدے سے ، جِس پر 2008ء میں دستخط کیے گئےتھے، کوئی تعلق نہیں۔

وزیرِ اعظم کے دفتر میں وزیرِ مملکت ، پرتھوی راج چوہان نے راجیہ سبھا میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ بِل جوہری حادثات کی صورت میں فوری معاوضہ ادا کرنے کے بارے میں لایا جارہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ جوہری شعبے کو ملکی یا غیر ملکی نجی کمپنیوں کےلیے کھولنے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور جوہری قانون کے تحت صرف حکومت یا اُس کی کمپنیاں ہی ملک میں جوہری پلانٹ چلائیں گی۔ اُن کے الفاظ میں، ‘جہاں تک امریکہ یا بین الاقوامی دباؤ کا تعلق ہے، یہ بالکل واضح ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔’

وزیرِ مملکت نے مزید کہا کہ حکومت یہ بِل اِس لیے لانا چاہتی ہے کہ وہ بجلی اور شفاف توانائی کے لیے جوہری تنصیبات لگانے میں سنجیدہ ہے۔

واضح رہے کہ نیوکلیئر لائبلٹی بِل 15مارچ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جانے والا تھا مگر بی جے پی اور بائیں بازو کی مخالفت کے سبب حکومت اِس میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ اُس کے بعد سے ہی وہ اِس پر سیاسی اتفاقِ رائے قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG