رسائی کے لنکس

بھارت: دیہاتیوں کا جوہری بجلی گھر بند کرنے کا مطالبہ


بھارت: دیہاتیوں کا جوہری بجلی گھر بند کرنے کا مطالبہ
بھارت: دیہاتیوں کا جوہری بجلی گھر بند کرنے کا مطالبہ

جنوبی بھارت میں واقع ایک جوہری بجلی گھر کے نزدیک بسنے والے دیہاتیوں نے تابکاری کے خدشات کے پیشِ نظر تنصیب کی بندش کےحق میں احتجاج کیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق تامل ناڈو ریاست میں واقع "کدانکلام" نامی جوہری بجلی گھر کے نزدیکی علاقے کے رہائشیوں نے جمعرات کو احتجاجی مظاہرہ کیا اور پلانٹ کی جانب جانے والے راستے بند کردیے۔

دیہاتیوں کے ساتھ مقامی مچھیرے بھی احتجاج میں شریک تھے جنہیں خدشہ ہے کہ بجلی گھر سے خارج ہونے والی تابکار فضلے سے علاقے کے وہ آبی ذخائر آلودہ ہوسکتے ہیں جن پر ماہی گیری کا دارومدار ہے۔

واضح رہے کہ روس کے تعاون سے تعمیر کیے جانے والے اس بجلی گھر نے ابھی کام شروع نہیں کیا ہے۔ منصوبے کے خلاف کئی دیہاتی بجلی گھر کی عمارت کے سامنے بھوک ہڑتال بھی کر رہے ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ روز تامل ناڈو کے وزیرِاعلیٰ جے جیالا لیتھا کو لکھے گئے ایک خط میں بھارت کے وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مرکزی حکومت مقامی آبادی کے خدشات کے ازالے کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔

خط میں بھارتی وزیرِاعظم نے اعتراف کیا کہ حکام بھی مقامی رہائشیوں کے کئی تحفظات سے متفق ہیں۔

جاپان میں رواں برس مارچ میں آنے والے زلزلے اور سونامی سے ایک جوہری بجلی گھر کے متاثر ہونے کے نتیجے میں قریبی علاقے میں تابکاری پھیلنے کے واقعہ کے بعد زیرِ تعمیر بجلی گھر کے خلاف تامل ناڈو کے دیہاتیوں کی احتجاجی تحریک میں بھی شدت آگئی ہے ۔

واضح رہے کہ بھارت میں اس وقت 20 جوہری بجلی گھر کام کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت درجنوں نئے ایٹمی ری ایکٹر قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ جوہری توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی کی موجودہ پانچ ہزا میگاواٹ کی مقدار کو 2020ء تک چار گنا بڑھا کر 20 ہزار میگاواٹ کیا جاسکے۔

جاپان میں پیش آنے والے حادثے کے بعد اپریل میں وزیرِاعظم من موہن سنگھ نے ملک کے جوہری بجلی گھروں کے انتظام کی نگرانی کے لیے ایک نئے ادارے کے قیام کے منصوبے کا بھی اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG