رسائی کے لنکس

ویب سائٹس پر ’فرضی‘ تصاویر: بھارت کا پاکستان پر الزام


آسام
آسام

’بھارت میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور یہاں کا سیکولرازم ہمارے پڑوسیوں کو راس نہیں آتا، اِس لیے وہ اِس قسم کی حرکتیں کرتے رہتے ہیں‘

بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں کےعوام کو ڈرانے دھمکانے کے لیے بڑی تعداد میں جو موبائل ایس ایم ایس کیے گئے تھے اور انٹرنیٹ ویب سائٹوں پر فرضی اور گھڑی ہوئی تصویریں پوسٹ کی گئ تھیں، ان کا ذمہ دار پاکستان ہے۔

’یہ تصویریں اور ایس ایم ایس وہیں سے بھیجے گئے تھے جِس کے نتیجے میں شمال مشرقی ریاستوں کے باشندوں میں خوف و ہراس پیدا ہوا اور وہ بنگلور اور دیگر شہروں سے لوگ انخلا کرکے اپنے گھروں کو لوٹ گئے‘۔ یہ الزام بھارت کے سکریٹری داخلہ آر کے سنگھ نے عائد کیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ متعدد ویب سائٹوں پر مختلف قدرتی آفات میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں پوسٹ کی گئیں اور اُنھیں برما کے روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں بتایا گیا۔

آر کے سنگھ نے ہفتے کو رات گئے میڈیا سےبات چیت میں کہا کہ ہر شخص کومعلوم ہو جانا چاہیئے کہ یہ کام پاکستان سے کیا گیا اور بڑی تعداد میں ایس ایم ایس اور تصویریں پاکستان سے بھیجی گئیں۔

یاد رہے کہ اِن موبائل پیغامات میں دھمکی دی گئی تھی کہ عید رات آسام کےغیر مسلم باشندوں سے انتقام لیا جائے گا۔

بڑی تعداد میں اِن پیغامات کے موصول ہونے کے بعد بدھ کے روز سے ہی بنگلور اور پونے سے ہزاروں افراد کا انخلا شروع ہوا اور اب تک اطلاعات کے مطابق کم از کم 28000شمال مشرقی باشندے اُن شہروں کو خیرباد کہہ کر اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں۔

مرکزی وزیر پرکاش جیسوال نے بھی پاکستان کوموردِ الزام ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ، بقول اُن کے، بھارت میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور یہاں کا سیکولرازم ہمارے پڑوسیوں کو راس نہیں آتا، اِس لیے وہ اِس قسم کی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شِنڈے نے اتوار کے روز اپنے پاکستانی ہم منصب رحمٰن ملک سے ٹیلی فون پر اِس سلسلے میں بات کی اور پاکستان میں موجود شرپسند عناصر کے ذریعے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔

بات چیت کے دوران اُنھوں نے پاکستان سے اپیل بھی کی کہ وہ ایسے عناصر کو الگ تھلگ کرنے اور اُن کی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لیےمکمل تعاون دے۔

مرکزی حکومت نے ایک ابتدائی رپورٹ بھی جاری کی ہے جِس میں شمال مشرقی باشندوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اِس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بعض سماجی و سیاسی گروپوں نے فرضی اور گھڑی ہوئی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالی ہوں گی۔

رپورٹ میں بعض بھارتی گروپوں پر بھی شبہ ظاہر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تھائی لینڈ اور تبت میں آنے والے زلزلوں میں مارے جانے والوں کی لاشوں کو برما کے روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں بتایا گیا۔

حکومت نے ایسی 76ویب سائٹوں پر پابندی عائد کردی ہے جِن پر اشتعال انگیز تصویریں اور مضامین ڈالے گئے تھے۔مزید 34ویب سائٹوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے اور اُن پر بھی پابندی عائد کی جانے والی ہے۔

اُدھر، پاکستان نے بھارت کےالزام کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

بعض میڈیا رپورٹوں میں بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آر کے سنگھ کا بیان، بقول اُن کے، انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ پاکستان نے اِس بارے میں سفارتی ذرائع سے معاملات نہ اٹھانے پر بھارت کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت میں جو بھی غلط ہو رہا ہے اُس کے لیے پاکستان کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

’بھارت کو ایسے معاملات میں سفارتی ذرائع استعمال کرنے چاہئیں اور حاصل ہونے والی اطلاعات سے پاکستان کو بھی باخبر کرنا چاہیئے، ہم ضرور تعاون دیں گے‘
لیکن، ایسا کرنے کے بجائے آدھی رات میں اِس قسم کا بیان دے دینا، بقول اُس کے، غیر ذمہ دارانہ ہے۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG