بھارتی وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا ہےکہ بھارت پاکستان کے ساتھ اختلافات کو دور کرنے کے لیے تمام امور پر بتدریج انداز میں تبادلہٴ خیال کے لیے تیار ہے۔
تاہم، اُنھوں نے پاکستان سے کہا کہ وہ جہادیوں کو قابو میں کرے، کیونکہ، بقول اُن کے، بھارت مخالف پروپیگنڈے سے اعتماد کی کمی کو دور کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
یہ بیان اُنھوں نے ایوانِ بالا راجیا سبھا میں بی جے پی کے ایک رکن کے سوال کے جواب میں دیا۔
ایس ایس اہلو والیہ نے پوچھا تھا کہ کیا بھارت کشمیر، سیاچین اور سر کریک جیسے امور پر بھی تبادلہٴ خیال کے لیے تیار ہے، اِس پر ایس ایم کرشنا نے کہا کہ بھارت نے اِن تینوں امور کے ساتھ ساتھ تمام امور پر مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ کے الفاظ میں: ‘ہمیں کسی بات کا خوف نہیں ہے۔ ہمارا ضمیر صاف ہے اور ہمارا مؤقف واضح ہے۔ لہٰذا، پاکستان کے ساتھ بات چیت سے بھاگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔’
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے جہادی طاقتوں کی بھارت مخالف سرگرمیوں کی طرف حکومتِ پاکستان کی توجہ مبذول کرنے کی کوشش کی ہے اور اگر دونوں ملک اچھے پڑوسی کی طرح رہنا چاہتے ہیں تو اِن سرگرمیوں کو روکنا ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان نے بارہا یہ بیان دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اِس کے ساتھ ہی اُس نے جنگجو گروپوں کے خلاف متعدد اقدامات بھی کیے ہیں۔
مقبول ترین
1