رسائی کے لنکس

پاکستان اور بھارت تجارتی روابط معمول پر لانے پہ متفق


پاکستان اور بھارت تجارتی روابط معمول پر لانے پہ متفق
پاکستان اور بھارت تجارتی روابط معمول پر لانے پہ متفق

پاکستان اور بھارت کے حکام نے باہمی تجارتی روابط کو معمول پر لانے پہ اتفاق کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں روایتی حریفوں کے درمیان تعلقات بحالی کی راہ پر گامزن ہیں۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر منگل کو بھارت کے سیکریٹری تجارت راہول کھولر اور ان کے پاکستانی ہم منصب ظفر محمود نے باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور درآمدی محصولات کے خاتمے کے لیے ٹائم لائن طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں ممالک کے تجارتی حکام کے درمیان نئی دہلی میں ہونے والی گزشتہ 35 برسوں کے دوران اپنی نوعیت کی یہ پہلی بات چیت تھی۔

مذاکرات میں ہونے والے اتفاقِ رائے کے تحت پاکستان فروری 2012ء تک ان اشیا کی تعداد میں اضافہ کرے گا جن کی دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی جاتی ہے۔

معاہدے کے تحت ممنوعہ تجارتی اشیا کی فہرست کو پہلے مرحلے میں مختصر کیا جائے گاجسے 2012ء کے اختتام تک مکمل طور پر ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک نے آئندہ تین برسوں کے دوران دوطرفہ تجارتی حجم کو چھ ارب ڈالرز تک بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

دونوں ممالک کے درمیان سیکریٹری سطح کے حالیہ مذاکرات پاکستان کی وفاقی کابینہ کی جانب سے بھارت کو "تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک" قرار دینے کی منظوری دیے جانے کے دو ہفتوں بعد منعقد ہوئے ہیں۔

مذکورہ فیصلے کے نتیجے میں تجارتی اشیا پر عائد دو طرفہ محصولات کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان مساوی بنیادوں پر تجارت ممکن ہوسکے گی۔

بھارت نے پاکستان کو 1996ء میں ہی "پسندیدہ ترین ملک" کا درجہ دے دیا تھا تاہم دونوں ممالک کے درمیان ہمالیائی خطے کشمیر پر چلے آرہے طویل المدتی تنازعے کے باعث پاکستان اس حوالے سے تذبذب کا شکار چلا آرہا تھا۔

گزشتہ ہفتے مالدیپ میں منعقدہ 'سارک' سربراہ اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں پاکستان کے وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ نے دو طرفہ تعلقات کے "نئے باب" کا آغاز کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے اور تجارت بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

منگل کو مذاکرات کے اختتام پر پاک بھارت تجارتی سیکریٹریوں نے بتایا کہ انہوں نے دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے تجارتی ویزوں پر عائد پابندیوں میں نرمی لانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG