رسائی کے لنکس

بھارت نے ماحولیاتی تبدیلی کے معاہدے کی توثیق کر دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی طرف سے باضابطہ طور پر اس معاہدے میں دستخط کے بعد اب اس معاہدے کے نفاذ کا مرحلہ اور قریب آ گیا ہے۔

بھارت نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس میں طے پانے والے معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ کاربن گیسوں کے اخراج میں شامل ممالک میں بھارت تیسرا بڑا ملک ہے اور اس کی طرف سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس سمجھوتے پر دستخط کرنے سے عالمی سطح پر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہونے والی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

بھارت کی طرف سے باضابطہ طور پر اس معاہدے میں دستخط کے بعد اب اس معاہدے کے نفاذ کا مرحلہ اور قریب آ گیا ہے۔ یہ معاہدے اس وقت لاگو ہو جائے گا جب دنیا میں وہ 55 ملک اس کی توثیق کر دیں گے جو دنیا میں 55 فیصد کاربن گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار ہیں۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اس معاہدے کی توثیق کر دے گی جب کہ امریکہ اور چین نے گزشتہ ماہ اس معاہدے کی توثیق کر دی تھی۔

بھارت کی طرف سے پیرس معاہدے کی توثیق کرنا نہایت اہم ہے اگرچہ ایک ارب بیس کروڑ آبادی کا یہ ملک دنیا میں صرف چار فیصد کاربن گیس خارج کرتا ہے تاہم یہ اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے توانائی کے حصول کے لیے کئی بڑے منصوبوں پر پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارت نے اس معاہدے کی توثیق اپنی تحریک آزادی کے راہنما موہن داس کرم چند گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کاربن گیس کا اخراج بننے والی توانائی کے استعمال کو کم کر کے ایک مثال قائم کی تھی۔

بھارت کے ماحولیات کے وزیر انیل مادھو دیو نے اس معاہدے پر بھارت کی طرف سے دستخط کرنے سے ایک دن پہلے کہا کہ دنیا کے وسائل پر دباؤ کم کر نے کے لیے طرز زندگی میں ایک بڑی تبدیلی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا طرز عمل اختیار نہیں کیا جاتا تو ہم سیمینار اور مذاکرات کرتے رہیں گے لیکن ان سے عملی طور پر کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

بھارت کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ کاربن کے اخراج میں اس کا فی کس حصہ دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں نہایت ہی کم ہے۔

XS
SM
MD
LG